پھر انبیاکے ذریعے سے، جن لوگوں نے حق کا علم اور ہدایت کا راستہ پایا، وہ ایک اُمّت بنائے گئے اور وہی منصبِ شہادت کی ذِمّہ داری جس کا بار انبیاپر ڈالا گیا تھا، اب اِس اُمّت کے حصے میں آئی۔ انبیاکی قائم مقام ہونے کی حیثیت سے، اِس کا یہ مقام قرار پایا کہ اگر یہ اُمّت شہادت کا حق ادا کر دے اور لوگ درست نہ ہوں تو یہ اجر پائے گی اور لوگ پکڑے جائیں گے، اور یہ حق کی شہادت دینے میں کوتاہی کرے ، یا حق کے بجائے، الٹی باطل کی شہادت دینے لگے تولوگوں سے پہلے یہ پکڑی جائے گی۔ اِس سے خود اِس کے اعمال کی بازپرس بھی ہو گی اور اُن لوگوں کے اعمال کی بھی، جو اِس کے صحیح شہادت نہ دینے، یا غلط شہادت دینے کی وجہ سے گم راہ اور مفسد اور غلط کار رہے۔