(ہ)قادیانیوںکوکلیدی مناصب سے ہٹانے کاجومطالبہ کیاگیاہے اس کی بنیادبھی صرف یہ نظریہ نہیںہے کہ اسلامی ریاست میںغیرمسلموںکوکلیدی مناصب پرمامورنہیںکیا جاسکتا، بلکہ یہ مطالبہ اس بناپرکیاگیاہے کہ(۱)پچھلے دورمیںانگریزوںکی غیرمعمولی عنایات سے اورموجودہ دورمیںپاکستان کے حکمرانوںکی غفلت اوربے حسی سے فائدہ اٹھا کر اس چھوٹے سے گروہ نے اپنی آبادی کے تناسب سے بدرجہازیادہ ملازمتوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ (۲)اس گروہ کاجوشخص بھی کسی اہم عہدے پرپہنچ گیاہے اس نے اپنے ہم مذہبوںکوبھرتی کرنے میںکوئی کسرنہیںاٹھارکھی ہے۔(۳)اس گروہ کے پیشوامرزا بشیرالدین محموداحمد صاحب نے اعلانیہ اپنے پیروئوںکوہدایت کی ہے کہ ایک منصوبہ بناکرتمام سرکاری محکموںمیںگھسنے کی کوشش کریں۔(۴)اس گروہ کے بااثرعہدہ داروںنے اکثراپنے مذہب کی تبلیغ اس طرح کی ہے کہ جوان کے دائرہ اثرمیںملازمت حاصل کرناچاہے وہ قادیانیت قبول کرلے اور(۵)اب ان کے حوصلے یہاںتک بڑھ گئے ہیںکہ اس راستے سے وہ پاکستان کی حکومت پرقبضہ کرنے کے خواب دیکھنے لگے ہیں۔اس صورت حال کودیکھ کرمجبوراً یہ مطالبہ کیاگیاہے کہ ان لوگوںکوکلیدی مناصب سے ہٹایا جائے۔اس مطالبے کے سیاق وسباق میںکلیدی مناصب کامفہوم وہ نہیںہے جو غیرمسلموں کو کلیدی مناصب نہ دینے کے اسلامی نظریے میںہے۔بلکہ یہاںکلیدی منصب سے ہروہ اہم عہدہ مرادہے جس پرفائز ہوکرقادیانی گروہ کاکوئی شخص اپنے گروہ کواس طرح کے ناجائز فائدے پہنچا سکتا ہو جن کااوپرذکرکیاگیاہے۔درحقیقت جیسی کچھ صورت حال اس گروہ نے اپنی روش سے پیدا کر دی ہے، اس کواگرانصاف کی نگاہ سے دیکھاجائے تومحسوس ہوگاکہ یہ مطالبہ اصلی ضرورت سے بہت کم ہے۔مطالبہ تواس کے ساتھ یہ بھی ہوناچاہیے تھاکہ آئندہ دس سال کے لیے تمام محکموںمیںقادیانیوںکی بھرتی بالکل بندکردی جائے تاکہ موجودہ عدم توازن کی کیفیت دورہوسکے۔