مدینہ طیبہ پہنچنے کے تھوڑی مدت بعد آپﷺ نے اپنے اصحاب اور ان کے بچوں کو لکھنے پڑھنے کی تعلیم دلوانے کا خود اہتمام فرمایا، اور جب ایک اچھی خاصی تعداد پڑھی لکھی ہو گئی تو احادیث لکھنے کی آپﷺ نے اجازت دے دی۔ اس سلسلے میں مستند روایات یہ ہیں:
۱۔ عبداللّٰہ بن عمرو بن عاصؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللّٰہ ﷺ سے جو کچھ سنتا تھا، وہ لکھ لیتا تھا۔ لوگوں نے مجھے اس سے منع کیا اور کہاکہ رسول اللّٰہﷺ ایک انسان ہیں، کبھی رضا کی حالت میں بولتے ہیں اور کبھی غضب کی حالت میں۔ تم سب کچھ لکھ ڈالتے ہو؟ اس پر میں نے فیصلہ کیا کہ جب تک حضورﷺ سے پوچھ نہ لوں، آپﷺ کی کوئی بات نہ لکھوں گا۔ پھر جب حضورﷺ سے میں نے پوچھا تو آپﷺ نے اپنے منہ کی طرف اشار ہ کرتے ہوئے فرمایا:
اُکْتُبْ فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا یَخْرُجْ مِنْہُ اِلاَّ حَقٌّ۔
(ابودائود، مسند احمد، دارمی، حاکم، بیہقی فی المدخل)
لکھو، اس خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس منہ سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔
۲ ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ انصار میں سے ایک شخص نے عرض کیا: میں آپ سے بہت سی باتیں سنتا ہوں مگر یاد نہیں رکھ سکتا۔ حضورﷺ نے فرمایا:
اِسْتَعِنْ بِیَمِیْنِکَ وَاَوْمَاَ بِیَدِہٖ اِلَی الْخَطِّ۔ (ترمذی حدیث نمبر۲۶۶۶)
اپنے ہاتھ سے مدد لو، اور پھر ہاتھ کے اشارہ سے بتایا کہ لکھ لیا کرو۔
(۳) ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک خطبہ دیا۔ بعد میں (یمن کے ایک صاحب) ابوشاہ نے عرض کیا کہ میرے لیے اسے لکھوا دیجیے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اُکْتُبُوْا لِاَبِیْ شَاہٍ ’’ابو شاہ کو لکھ کر دے دو۔‘‘ (بخاری، احمد، ترمذی) اسی واقعے کی تفصیل ہے جو حضرت ابوہریرہؓ کی ایک دوسری روایت میں یوں بیان ہوئی ہے کہ فتح مکہ کے بعد حضورﷺ نے ایک خطبہ دیا جس میں حرم مکہ کے احکام اور قتل کے معاملے میں چند قوانین بیان فرمائے۔ اہلِ یمن میں سے ایک شخص (ابوشاہ) نے اٹھ کر عرض کیا کہ یہ احکام مجھے لکھوا دیں۔ آپﷺ نے فرمایا: اسے یہ احکام لکھ کر دے دیے جائیں۔ (بخاری)
۴۔ ابوہریرہؓ کا بیان ہے کہ صحابہ میں سے کوئی مجھ سے زیادہ حدیثیں نہ رکھتا تھا، مگر عبداللّٰہ بن عمرو بن العاص اس سے مستثنیٰ ہیں۔ اس لیے کہ وہ لکھ لیتے تھے اور میں نہ لکھتا تھا۔ (بخاری، مسلم، ترمذی، ابودائود، نسائی)
۵۔ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ سے مختلف لوگوں نے پوچھا، اور ایک مرتبہ برسر منبر بھی آپ سے پوچھا گیا کہ آیا آپ کے پاس کوئی ایسا علم بھی ہے جو خاص طور پر آپ ہی کو نبیﷺ نے دیا ہو؟ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں! میرے پاس صرف کتاب اللّٰہ ہے، اور یہ چند احکام ہیں جو میں نے حضورﷺسے سن کر لکھ لیے تھے۔ پھر وہ تحریر آپ نے نکال کر دکھائی۔ اس میں زکوٰۃ، اور قانون تعزیرات اور حرمِ مدینہ، اور ایسے ہی بعض اور معاملات کے متعلق چند احکام تھے۔
(بخاری، مسلم، احمد اور نسائی نے اس مضمون کی متعدد روایات مختلف سندوں کے ساتھ نقل کی ہیں۔)
اس کے علاوہ نبی ﷺ نے اپنے حکام کو مختلف علاقوں کی طرف بھیجتے وقت متعدد مواقع پر فوج داری اور دیوانی قوانین اور زکوٰۃ اور میراث کے احکام لکھوا کر دیے تھے جن کو ابودائود، نسائی، دار قطنی، دارمی، طبقات ابن سعد، کتاب الاموال لابی عبید، کتاب الخراج لابی یوسف اور المحلی لابن حزم وغیرہ کتابوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔