پھر فاضل جج فرماتے ہیں:
اس آیت کو قرآن کی دوسری دو آیتوں کے ساتھ ملا کر پڑھنا چاہیے۔ ان میں سے پہلی آیت سورۂ نور نمبر ۳۳ ہے جس میں طے کیا گیا ہے کہ جو لوگ شادی کرنے کے ذرائع نہ رکھتے ہوں، ان کو شادی نہ کرنی چاہیے۔ اگر ذرائع کی کمی کے باعث ایک شخص کو ایک بیوی کرنے سے روکا جا سکتا ہے تو انھی وجوہ یا ایسے ہی وجوہ کی بِنا پر اسے ایک سے زیادہ بیویاں کرنے سے روک دیا جانا چاہیے۔
یہاں پھر موصوف نے خود اپنے بیان کردہ اصول کو توڑ دیا ہے۔ آیت کے اصل الفاظ یہ ہیں:
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى يُغْنِيَہُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ۰ۭ النور 33:24
اور عفت مآبی سے کام لیں وہ لوگ جو نکاح کا موقع نہیں پاتے یہاں تک کہ اللّٰہ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے۔
ان الفاظ میں یہ مفہوم کہاں سے نکلتا ہے کہ ایسے لوگوں کو نکاح نہ کرنا چاہیے؟ اگر قرآن کی کسی آیت کے الفاظ کو ’’فضول اور بے معنی‘‘ سمجھنا درست نہیں ہے تو نکاح سے منع کر دینے کا تصور اس آیت میں کسی طرح داخل نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں تو صرف یہ کہا گیا ہے کہ جب تک اللّٰہ نکاح کے ذرائع فراہم نہ کر دے اس وقت تک مجرد لوگ عفت مآب بن کر رہیں۔ بدکاریاں کرکے نفس کی تسکین نہ کرتے پھریں۔ تاہم اگر کسی نہ کسی طرح نکاح سے منع کر دینے کا مفہوم ان الفاظ میں داخل کر بھی دیا جائے، پھر بھی اس کا روئے سخن فرد کی طرف ہے، نہ کہ قوم یا ریاست کی طرف۔ یہ بات فرد کی اپنی صوابدید پر چھوڑ دی گئی ہے کہ کب وہ اپنے آپ کو شادی کر لینے کے قابل پاتا ہے اورکب نہیں پاتا، اور اسی کو یہ ہدایت کی گئی ہے (اگر فی الواقع ایسی کوئی ہدایت کی بھی گئی ہے) کہ جب تک وہ نکاح کے ذرائع نہ پائے، نکاح نہ کرے۔ اس میں ریاست کو یہ حق کہاں دیا گیا ہے کہ وہ فرد کے اس ذاتی معاملے میں دخل دے اور یہ قانون بنا دے کہ کوئی شخص اس وقت تک نکاح نہ کرنے پائے جب تک وہ ایک عدالت کے سامنے اپنے آپ کو ایک بیوی اور گنتی کے چند بچوں کی (جن کی تعدا د مقرر کر دینے کا حق بھی فاضل جج کی رائے میں یہی آیت ریاست کو عطا کرتی ہے) پرورش کے قابل ثابت نہ کر دے؟ آیت کے الفاظ اگر ’’فضول اور بے معنی‘‘ نہیں ہیں تو اس معاملے میں ریاست کی قانون سازی کا جواز ہمیں بتایا جائے کہ اس کے کس لفظ سے نکلتا ہے؟ اور اگر نہیں نکلتا تو اس آیت کی بنیاد پر مزید پیش قدمی کرکے ایک سے زائد بیویوں اور مقررہ تعداد سے زائد بچوں کے معاملے میں ریاست کو قانون بنانے کا حق کیسے دیا جا سکتا ہے؟