اب یہ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے کہ آپ فرنگیت چاہتی ہیں یا اسلام؟ ان دونوں میں سے ایک ہی کا آپ کو انتخاب کرنا ہو گا۔ دونوں کو غلط ملط کرنے کا آپ کو حق نہیں ہے۔ اسلام چاہتی ہوں تو پورے اسلام کو لینا ہو گا، اوراپنی پوری زندگی پر اسے حکمراں بنانا ہو گا، کیونکہ وہ تو صاف کہتا ہے کہ اُدْخِلُوْ فِی السِّلْمِ کَآفَّۃٌ ’’تم پورے اندر آ جائو اپنی زندگی کا کوئی ذرا سا حصہ بھی میری اطاعت سے مستثنیٰ نہ رکھو۔‘‘ اگر یہ کلی اطاعت منظور نہ ہو اور کچھ فرنگیت ہی کی طرف میلان ہو تو پھر مناسب یہی ہے کہ آپ دعوائے اسلام کو ملتوی رکھیں اور جس راہ پر چلیں، نام بھی اسی کا لیں، آدھا اسلام اور آدھا کفر نہ دنیا ہی میں کسی کام کی چیز ہے اور نہ آخرت ہی میں اس کے مفید ہونے کا کوئی امکان ہے اور ہم اس مرکب پر اسلام کا لیبل ایک جھوٹ بھی ہے۔