یہ بالکل ایک کھلی ہوئی بات ہے کہ وسائل پیدایش سے کام لینے اور پیداوار کو تقسیم کرنے کا انتظام خواہ نظری طور پر (theoratically) پوری جماعت کے حوالے کر دیا جائے، مگر عملاً یہ کام ایک مختصر سی ہیئتِ انتظامیہ (executive) ہی کے سپرد کرنا ہوگا۔ یہ مختصر گروہ ابتداء ً جماعت (community) ہی کا منتخب کردہ سہی، لیکن جب تمام ذرائع معاش اس کے قبضے میں ہوں گے اور اسی کے ہاتھوں سے لوگوں تک پہنچ سکیں گے ، تو تمام آبادی اس کی مٹھی میں بے بس ہو جائے گی۔ اس کی رضا کے خلاف ملک میں کوئی دم تک نہ مار سکے گا۔ اس کے مقابلے میں کوئی ایسی منظم طاقت ابھر ہی نہ سکے گی جو اس کو منصبِ اقتدار سے ہٹا سکے ۔ اس کی نظر کسی سے پھر جانے کے معنی یہ ہوں گے کہ وہ قصور وار بندہ اس سرزمین میں زندگی بسر کرنے کے تمام وسائل سے محروم ہو جائے ، کیوں کہ سارے وسائل پر اس مختصر گروہ کا تسلط ہوگا۔ مزدور میں اتنا یارانہ ہوگا کہ اس کے انتظام سے ناراض ہو تو اسٹرائک کر دے، کیوں کہ وہاں بہت سے کارخانہ دار نہ ہوں گے کہ ایک کے در سے اٹھے تو دوسرے کے دروازے پر چلا جائے، بلکہ سارے ملک میں ایک ہی کارخانہ دار ہوگا، اور وہی حکمران بھی ہوگا ، اور اس کے خلاف کسی رائے عام کی ہمدردی بھی حاصل نہ کی جاسکے گی۔ اس طرح یہ صورت جس نتیجے پر جا کر ختم ہوگی وہ یہ ہے کہ تمام سرمایہ داروں کو کھا کر ایک بڑا سرمایہ دار، تمام کارخانہ داروں اور زمینداروں کو کھا کر ایک بڑا کارخانہ دار اور زمیندار لوگوں پر مسلط ہو جائے، اور وہی بیک وقت زار اور قیصر بھی ہو۔