سوال
نماز،روزہ،زکاۃ ،حج اور جہاد ان عبادات میں شرعاً مقصود بالذات کون سی عبادت ہے اور اولیٰ درجہ کس کو حاصل ہے؟ کیا نماز، روزہ، حج، زکاۃ اسلام میں مقصود نہیں بلکہ ان کی حیثیت ذرائع اور وسائل کی ہے،مقصود دراصل جہاد ہے؟یہ عقیدہ آپ کا ہے یا نہیں ؟
جواب
میرے نزدیک مقصود دراصل اقامت دین ہے:اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْہِط ({ FR 2181 }) ( الشوری:۱۳) نماز، روزہ، حج اورزکاۃ اس دین کے ارکان ہیں جن پر یہ دین قائم ہوتا ہے اس لیے ان کو قائم کرنا اقامت دین کے لیے مطلوب ہے‘ اور جہاد چوں کہ دین کو اس کے پورے نظام کے ساتھ قائم کرنے کا ذریعہ ہے اس لیے وہ بھی اقامت دین ہی کے لیے مطلوب ہے۔ سوال کے آخری حصے کا جواب حضرت معاذبن جبلؓ والی حدیث میں موجود ہے:
۔۔۔ أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى رَأْسِ الْأَمْرِ وَعَمُودِهِ وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ؟ أَمَّا رَأْسُ الْأَمْرِ: فَالْإِسْلَامُ، فَمَنْ أَسْلَمَ سَلِمَ، وَأَمَّا عَمُودُهُ: فَالصَّلَاةُ، وَأَمَّا ذُرْوَةُ سَنَامِهِ: فَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ۔۔۔ ({ FR 2142 })
( ترجمان القرآن،اگست۱۹۶۱ء)