وہ ذِمّہ داریاں کیا ہیں؟ وہ صرف یہی نہیں ہیں کہ آپ خدا پر، اُس کے فرشتوں پر، اُس کی کتابوں پر، اُس کے رسولوں پر اور یوم آخرت پر ایمان لائیں۔ وہ صرف اتنی بھی نہیں ہیں کہ آپ نماز پڑھیں، روزہ رکھیں، حج کریں اور زکوٰۃ دیں۔ وہ صرف اتنی بھی نہیں ہیں کہ آپ نکاح، طلاق، وراثت وغیرہ معاملات میں، اسلام کے مقرر کیے ہوئے ضابطے پر عمل کریں، بلکہ اِن سب کے علاوہ ایک بڑی اور بہت بھاری ذِمّہ داری، آپ پر یہ بھی عائد ہوتی ہے کہ آپ تمام دنیا کے سامنے، اس حق کے گواہ بن کر کھڑے ہوں جس پر آپ ایمان لائے ہیں۔ ’’مسلمان‘‘ کے نام سے آپ کو ایک مستقل اُمّت بنانے کی، واحد غرض جو قرآن میں بیان کی گئی ہے وہ یہی ہے کہ آپ تمام بند گانِ خدا پر شہادتِ حق کی حجت پوری کر دیں (قرآنِ پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:)
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُہَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ وَيَكُـوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَيْكُمْ شَہِيْدًا۰ۭ البقرہ 2:143
اور اسی طرح تو ہم نے تمھیں ایک ’’اُمّتِ وسط‘‘ بنایا ہے، تا کہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو، اور رسولؐ تم پر گواہ ہو۔