کئی سال سے مسلسل یہ دیکھا جارہا ہے کہ ہر بقر عید کے موقع پر اخبارات اور رسالوں کے ذریعہ سے بھی اور اشتہاروں اور پمفلٹوں کی صورت میں بھی قربانی کے خلاف پروپیگنڈے کا طوفان اٹھایا جاتا ہے اور ہزاروں بندگان خدا کے دل میں یہ وسوسہ ڈالا جاتا ہے کہ یہ کوئی دینی حکم نہیں ہے بلکہ ایک غلط اور نقصان دہ رسم ہے جو ملائوں نے ایجاد کرلی ہے۔ اس وسوسہ اندازی کے خلاف قریب قریب ہر سال ہی علما کی طرف سے مسئلے کی پوری وضاحت کر دی جاتی ہے، قربانی کے ایک حکم شرعی ہونے، مسنون اور واجب ہونے کے دلائل دیے جاتے ہیں، اور مخالفین کے استدلال کی کم زوریاں کھول کر رکھ دی جاتی ہیں۔ لیکن ہر مرتبہ یہ سب کچھ ہو چکنے کے بعد دوسرے سال پھر دیکھا جاتا ہے کہ وہی لگی بندھی باتیں اسی طرح دہرائی جارہی ہیں، گویا نہ کسی نے قربانی کے مشروع ہونے کا کوئی ثبوت دیا اور نہ اس کے خلاف دلیلوں کی کوئی کم زوری واضح کی۔ بلکہ اب تو ایک قدم اور آگے بڑھا کر حکومت کو بے تکلف یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ قربانی کو ازرُوئے قانون محدود کرنے کی کوشش کرے۔