اس طرح نبوت کا دروازہ کھول کر مرزا غلا م احمد صاحب نے خود اپنی نبوت کا دعویٰ کیا اور قادیانی گروہ نے ان کو حقیقی معنوں میں نبی تسلیم کیا۔ اس کے ثبوت میں قادیانی حضرات کی بے شمار مستند تحریرات میں سے چند یہ ہیں :
’’اورمسیح موعود (یعنی مرزا غلام احمد صاحب ) نے بھی اپنی کتابوں میں اپنے دعویٰ رسالت و نبوت کو بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے جیساکہ آپ لکھتے ہیں کہ ہمار ا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔ ( بدر ، ۵مارچ ۱۹۰۸ئ)
یاجیساکہ آپ نے لکھاہے کہ میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں اگر میں اس سے انکار کروںتو میرا گناہ ہوگا اور جس حالت میں خدا میرا نام نبی رکھتاہے تو میں کیوں کر اس سے انکار کرسکتاہوں۔ میں اس پر قائم ہوں اس وقت تک کہ اس دنیا سے گزر جائوں ۔ ‘‘ (خط حضرت مسیح موعود بہ طرف ایڈیٹر اخبار عام )
یہ خط حضرت مسیح موعود نے اپنی وفات سے صرف تین دن پہلے یعنی ۲۳مئی ۱۹۰۸ء کو لکھا اور آپ کے یوم وصال ۲۶مئی ۱۹۰۸ء کو اخبار میں شائع ہوا۔
(کلمۃ الفصل مصنفہ صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی ۔ مندرجہ ریویو آف ریلیجنز نمبر۳،جلد ۱۴،ص ۱۱۰)
’’پس شریعت اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہے اس کے معنی سے حضرت صاحب (یعنی مرزا غلام احمد قادیانی صاحب ) ہرگز مجازی نبی نہیں ہیںبلکہ حقیقی نبی ہیں ۔‘‘
(حقیقۃ النبوت ، مصنفہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خلیفہ قادیان، ص ۱۷۴)