اس میں شک نہیں کہ ایک ہی مقصد اور ایک ہی کام کے لیے مختلف جماعتیں بننا، بظاہر غلط معلوم ہوتا ہے، اور اس میں انتشار کا بھی اندیشہ ہے، مگر جب نظامِ اسلامی درہم برہم ہو چکا ہو اور سوال اس نظام کے چلانے کا نہیں، بلکہ اس کے از سرِنَو قائم کرنے کا ہو، تو ممکن نہیں کہ ابتدا ہی میں وہ الجماعۃ وجود میں آ جائے جو تمام اُمّت پر مشتمل ہو، جس کا التزام ہر مسلمان پر واجب ہو، اور جس سے علیحدہ رہنا جاہلیت اور علیحدہ ہونا اِرتداد کا ہم معنی ہو۔ آغازِ کار میں اس کے سوا چارہ نہیں کہ جگہ جگہ مختلف جماعتیں، اس مقصد کے لیے بنیں اور اپنے اپنے طور پر کام کریں۔ یہ سب جماعتیں بالآخر ایک ہو جائیں گی اگر نفسانیت اور افراط و تفریط سے پاک ہوں اور خلوص کے ساتھ اصل اسلامی مقصد کے لیے اسلامی طریق پر کام کریں۔ حق کی راہ میں چلنے والے زیادہ دیر تک الگ نہیں رہ سکتے۔ حق انھیں جمع کر کے ہی رہتا ہے ، کیوں کہ حق کی فطرت ہی جمع و تالیف اور وحدت و یگانگت کی متقاضی ہے۔ تفرقہ صرف اس صورت میں رُونما ہوتا ہے جب حق کے ساتھ کچھ نہ کچھ باطل کی آمیزش ہو، یا اوپر حق کی نمائش ہو، اور اندر باطل کام کر رہا ہو۔