Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرض ناشر
قرآن کی سیاسی تعلیمات
حکومت الٰہیہ
اللہ کی قانونی حاکمیت
رسول کی حیثیت
اسلام کے اصول حکمرانی
قانون خداوندی کی بالاتری
عدل بین الناس
مساوات بین المسلمین
حکومت کی ذمہ داری و جواب دہی
شوریٰ
اقتدار کی طلب وحرص کا ممنوع ہونا
ریاست کا مقصد وجود
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا حق اور فرض
خلافت راشدہ اور اس کی خصوصیات
انتخابی خلافت
شوروی حکومت
بیت المال کے امانت ہونے کا تصور
حکومت کا تصور
قانوں کی بالاتری
عصبیتوں سے پاک حکومت
روح جمہوریت
خلافت راشدہ سے ملوکیت تک
تغیر کا آغاز
دوسرا مرحلہ
تیسرا مرحلہ
 خلافت اور ملوکیت کا فرق
تقرر خلیفہ کے دستور میں تبدیلی
 خلفاء کے طرز زندگی میں تبدیلی
بیت المال کی حیثیت میں تبدیلی
آزادی اظہار رائے کا خاتمہ
عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ
شوروی حکومت کا خاتمہ
نسلی اور قومی عصبیتوں کا ظہور
قانون کی بالاتری کا خاتمہ
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد میں
مسلمانوں میں مذہبی اختلافات کی ابتدا اور ا س کے اسباب
شیعہ
خوارج
مرجیہ
معتزلہ
سواد اعظم کی حالت
 امام ابو حنیفہ کا کارنامہ
مختصر حالات زندگی
ان کی آراء
عقیدہ اہل سنت کی توضیح
خلفائے راشدین رضی اللہ عنھم کے بارے میں
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں
تعریف ایمان
گناہ اور کفر کا فرق
 گناہ گار مومن کا انجام
اس عقیدے کے نتائج
قانون اسلامی کی تدوین

خلافت و ملوکیت

مولانا نے زیر نظر کتاب میں اسلامی نظام حکومت ، جسے دینی اصطلاح میں خلافت کہاجاتا ہے ، کے اہم گوشوں کو بڑی خوبی کے ساتھ نمایاں کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ نظام ملوکیت سے کس طرح اور کس لحاظ سے ممیزوممتاز ہے

پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کریں

قرآن کی سیاسی تعلیمات

تصورِ کائنات سیاست کے متعلق قرآن کا نظریہ اس کے اساسی تصور کائنات پر مبنی ہے جسے نگاہ میں رکھنا اس نظریے کو ٹھیک ٹھیک سمجھنے کے لئے ضروری ہے ۔فلسفہ سیاست کے نقطہ نظر سے اگر تصور کائنات کا جائزہ لیاجائے تو حسب ذیل نکات ہمارے سامنے آجاتے ہیں : (الف)اللہ تعالٰی اس پوری کائنات کا اور خود انسان کا اور اوران تمام چیزوں کا خالق ہے جن سے انسان اس دنیا میں مستفید ہوتاہے : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ ﴿الانعام :٧٣﴾ وہی ہے جس نے آسمان و زمین کو بر حق پیدا کیا ہے۔ قُلِ اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ ﴿الرعد:١٦﴾ ہر چیز کا خالق صرف اللہ ہے اور وہ یکتا ہے، سب پر غالب! يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ ﴿النسا:١﴾ لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اُسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے "” هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ﴿البقرہ:٢٩﴾ وہی ہ جس نے تمہارے لیے وہ سب چیزیں پیدا کیں جو زمین میں ہیں ۔”” هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّـهِ يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْض ﴿فاطر:٣﴾ یاد رکھو کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو؟”” أَفَرَأَيْتُم مَّا تُمْنُونَ ﴿٥٨﴾ أَأَنتُمْ تَخْلُقُونَهُ أَمْ نَحْنُ الْخَالِقُونَ ﴿٥٩﴾ نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ﴿٦٠﴾ عَلَىٰ أَن نُّبَدِّلَ أَمْثَالَكُمْ وَنُنشِئَكُمْ فِي مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٦١﴾ وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْأَةَ الْأُولَىٰ فَلَوْلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢﴾ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَحْرُثُونَ ﴿٦٣﴾ أَأَنتُمْ تَزْرَعُونَهُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ ﴿٦٤﴾ لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ ﴿٦٥﴾ إِنَّا لَمُغْرَمُونَ ﴿٦٦﴾ بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴿٦٧﴾ أَفَرَأَيْتُمُ الْمَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ ﴿٦٨﴾ أَأَنتُمْ أَنزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنزِلُونَ ﴿٦٩﴾ لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ ﴿٧٠﴾ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ ﴿٧١﴾ أَأَنتُمْ أَنشَأْتُمْ شَجَرَتَهَا أَمْ نَحْنُ الْمُنشِئُونَ ﴿٧٢﴾ کبھی تم نے غور کیا، یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہواس سے بچہ تم بناتے ہو یا اس کے بنانے والے ہم ہیں؟ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے، اور ہم اِس سے عاجز نہیں ہیں کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتےاپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہو، پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟ کبھی تم نے سوچا، یہ بیج جو تم بوتے ہو اِن سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا اُن کے اگانے والے ہم ہیں؟ ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بھس بنا کر رکھ دیں اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ کہ ہم پر تو الٹی چٹی پڑ گئی بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا، یہ پانی جو تم پیتے ہو اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اِس کے برسانے والے ہم ہیں؟ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟ کبھی تم نے خیال کیا، یہ آگ جو تم سلگاتے ہواِس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟(الواقعہ:58۔72) (ب) اپنی پیدائش کردہ اس خلق کا مالک ،فرماں روا اور مدبر ومنتظم بھی اللہ ہی ہے : لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَمَا تَحْتَ الثَّرَىٰ ﴿طحہ:٦﴾ مالک ہے اُن سب چیزوں کا جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو زمین و آسمان کے درمیان میں ہیں اور جو مٹی کے نیچے ہیں۔ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ ۗ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴿الاعراف:٥٤﴾ جس نے سورج اور چاند اور تارے پیدا کیے سب اس کے فرمان کے تابع ہیں خبردار رہو! اُسی کی خلق ہے اور اسی کا امر ہے بڑا با برکت ہے اللہ، سارے جہانوں کا مالک و پروردگار۔ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ﴿السجدۃ:٥﴾ وہ آسمان سے زمین تک دُنیا کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے۔ (ج)اس کائنات میں حاکمیت ایک اللہ کے سوا نہ کسی کی ہے ، نہ ہوسکتی ہے اور نہ کسی کا یہ حق ہے کہ حاکمیت میں اس کا کوئی حصہ ہو: أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ ﴿البقرہ:١٠٧﴾ کیا تمہیں خبر نہیں ہے کہ زمیں اور آسمان کی فرمانروائی اللہ ہی کے لیے ہے۔ وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا ﴿الفرقان:٢﴾ جس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے، جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی ایک تقدیر مقرر کی۔ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْأُولَىٰ وَالْآخِرَةِ ۖ وَلَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿القصص:٧٠﴾ اسی کے لیے حمد ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، فرماں روائی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو۔ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ﴿الانعام:٥٧﴾ فیصلہ کا سارا اختیار اللہ کو ہے۔ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا ﴿الکھف:٢٦﴾ زمین و آسمان کی مخلوقات کا کوئی خبرگیر اُس کے سوا نہیں، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ الْأَمْرِ مِن شَيْءٍ ۗ قُلْ إِنَّ الْأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ ﴿آل عمران:١٥٤﴾ یہ لوگ اب کہتے ہیں کہ، "”اس کام کے چلانے میں ہمارا بھی کوئی حصہ ہے؟”” ان سے کہو "”(کسی کا کوئی حصہ نہیں) اِس کام کے سارے اختیارات اللہ کے ہاتھ میں ہیں””۔ لِلَّهِ الْأَمْرُ مِن قَبْلُ وَمِن بَعْدُ ﴿الروم:٤﴾ اللہ ہی کا اختیار ہے پہلے بھی اور بعد میں بھی۔ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ ﴿الحدید:٥﴾ وہی زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے اور تمام معاملات فیصلے کے لیے اُسی کی طرف رجوع کیے جاتے ہیں۔ أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لَّا يَخْلُقُ ۗ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿النحل :١٧﴾ پھر کیا وہ جو پیدا کرتا ہے اور وہ جو کچھ بھی پیدا نہیں کرتے، دونوں یکساں ہیں؟ کیا تم ہوش میں نہیں آتے؟۔ أَمْ جَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ خَلَقُوا كَخَلْقِهِ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَيْهِمْ ُ ﴿الرعد:١٦﴾ اور اگر ایسا نہیں تو کیا اِن ٹھیرائے ہوئے شریکوں نے بھی اللہ کی طرح کچھ پیدا کیا ہے کہ اُس کی وجہ سے اِن پر تخلیق کا معاملہ مشتبہ ہو گیا؟ قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا ﴿٤٠﴾ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا ﴿٤١﴾ (اے نبیؐ) ان سے کہو، "”کبھی تم نے دیکھا بھی ہے اپنے اُن شریکوں کو جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہو؟ مجھے بتاؤ، انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی کیا شرکت ہے "”؟ (اگر یہ نہیں بتا سکتے تو ان سے پوچھو) کیا ہم نے انہیں کوئی تحریر لکھ کر دی ہے جس کی بنا پر یہ (اپنے اس شرک کے لیے) کوئی صاف سند رکھتے ہوں؟ نہیں، بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو محض فریب کے جھانسے دیے جا رہے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے، اور اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے بعد کوئی دوسرا انہیں تھامنے والا نہیں ہے بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے۔(فاطر:40۔41) (د)حاکمیت کی جملہ صفات اورجملہ اختیارات صرف ایک اللہ ہی میں مرکوز ہیں ۔اس کائنات میں کوئی ان صفات واختیارات کا حامل سرے سے ہے ہی نہیں۔وہی سب پر غالب ہے ۔سب کچھ جاننے والاہے ۔بے عیب اور بے خطاہے ۔سب کا نگہبان ہے ۔سب کو امان دینے والاہے ۔ہمیشہ زندہ اور ہر وقت بیدار ہے ۔ہر چیز پر قادر ہے ۔سارے اختیارات اسی کے ہاتھ میں ہیں ۔ہر شی چاروناچار اس کی تابع فرمان ہے ۔نفع وضرر سب اس کے اختیار میں ہیں ۔کوئی اس کے سوا اور اس کے اذن کے بغیر نہ کسی کو نفع پہنچاسکتا ہے نہ نقصان ۔اس کے اذن کے بغیر کوئی اس کے آگے سفارش تک نہیں کرسکتا ۔وہ جس سے چاہیے مواخذہ کرے اور جسے چاہے معاف کردے ۔اس کے حکم پر نظر ثانی کرنے والا کوئی نہیں ۔وہ کسی کے سامنے جواب دہ نہیں اور سب اس کے سامنے جواب دہ ہیں۔اس کاحکم نافذہوکر رہتا ہے اور کوئی اس کے حکم کو ٹالنے کی قدرت نہیں رکھتا ۔حاکمیت کی یہ تمام صفات اللہ ہی کے لئے مخصوص ہیں اور ان میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے : وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ ﴿الانعام :١٨﴾ وہ اپنے بندوں پر کامل اختیارات رکھتا ہے اور دانا اور باخبر ہے۔ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ ﴿الرعد:٩﴾ وہ پوشیدہ اور ظاہر، ہر چیز کا عالم ہے وہ بزرگ ہے اور ہر حال میں بالا تر رہنے والا ہے۔ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ ﴿الحشر:٢٣﴾ وہ بادشاہ ہے نہایت مقدس، سراسر سلامتی، امن دینے والا، نگہبان، سب پر غالب، اپنا حکم بزور نافذ کرنے والا، اور بڑا ہی ہو کر رہنے والا۔ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ ﴿البقرہ :٢٥٥﴾ اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے وہ نہ سوتا ہے اور نہ اُسے اونگھ لگتی ہے زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اُسی کا ہے کون ہے جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے۔ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿الملک:١﴾ نہایت بزرگ و برتر ہے وہ جس کے ہاتھ میں کائنات کی سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿یسین:٨٣﴾ پاک ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے، اور اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے۔ وَلَهُ أَسْلَمَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُونَ ﴿آل عمران :٨٣﴾ حالانکہ آسمان و زمین کی ساری چیزیں چار و نا چار اللہ ہی کی تابع فرمان (مسلم) ہیں اور اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے؟ إِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا ۚ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿یونس:٦٥﴾ عزّت ساری کی ساری خدا کے اختیار میں ہے، اور وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ لَكُم مِّنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا ﴿الفتح :١١﴾ ان سے کہنا "”اچھا، یہی بات ہے تو کون تمہارے معاملہ میں اللہ کے فیصلے کو روک دینے کا کچھ بھی اختیار رکھتا ہے اگر وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا نفع بخشنا چاہے؟ وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّـهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۚ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿یونس:١٠٧﴾ اگر اللہ تجھے کسی مصیبت میں ڈالے تو خود اس کے سوا کوئی نہیں جو اس مصیبت کو ٹال دے، اور اگر وہ تیرے حق میں کسی بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا بھی کوئی نہیں ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے اور وہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ وَإِن تُبْدُوا مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللَّهُ ۖ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿البقرہ:٢٨٤﴾ تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے لے گا پھر اسے اختیار ہے، جسے چاہے، معاف کر دے اور جسے چاہے، سزا دے وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ ۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا ﴿الکھف:٢٦﴾ کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا! زمین و آسمان کی مخلوقات کا کوئی خبرگیر اُس کے سوا نہیں، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ قُلْ إِنِّي لَن يُجِيرَنِي مِنَ اللَّهِ أَحَدٌ وَلَنْ أَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا ﴿الجن:٢٢﴾ کہو، "”مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ میں اُس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں۔ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿المومنون:٨٨﴾ اور کون ہے وہ جو پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا؟ إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ ﴿١٣﴾ وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ ﴿١٤﴾ ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ ﴿١٥﴾ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ ﴿البروج:-١٦﴾ وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا ۔اور وہ بخشنے والا ہے، محبت کرنے والا ہے ۔عرش کا مالک ہے، بزرگ و برتر ہے ۔اور جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے۔ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ ﴿المائدہ:١﴾ بے شک اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔ وَاللَّهُ يَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِ ﴿الرعد:٤١﴾ اللہ حکومت کر رہا ہے، کوئی اس کے فیصلوں پر نظر ثانی کرنے و الا نہیں ہے۔ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ﴿الانبیا:٢٣﴾ وہ اپنے کاموں کے لیے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں ہے اور سب جواب دہ ہیں۔ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا ﴿الکھف:٢٧﴾ کوئی اُس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں رد و بدل کرو گے تو) اُس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے۔ أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ ﴿التین:٨﴾ کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے؟ قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿آل عمران:٢٦﴾ کہو! خدایا! مُلک کے مالک! تو جسے چاہے، حکومت دے اور جسے چاہے، چھین لے جسے چاہے، عزت بخشے اور جس کو چاہے، ذلیل کر دے بھلائی تیرے اختیار میں ہے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ﴿الاعراف:١٢٨﴾ زمین اللہ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے۔

شیئر کریں