اس ریاست کا اولین بنیادی قاعدہ یہ تھا کہ حاکمیت صرف اللہ تعالٰی کی ہے ،اور اہل ایمان کی حکومت دراصل "”خلافت "”ہے جسے مطلق العنانی کے ساتھ کام کرنے کا حق نہیں ہے ،بلکہ اس کو لازما اس قانون خداوندی کے تحت رہ کر ہی کام کرنا چاہیے جس کا ماخذ خدا کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی سنت ہے ۔قرآن مجید میں اس قاعدے کو جن آیات میں بیان کیا گیا ہے انھیں ہم پچھلے باب میں نقل کرچکے ہیں ۔خاص طور پر آیات ذیل اس معاملے میں بالکل واضح ہیں: النساء:58۔64۔80۔105۔65 المائدۃ :44۔45۔47 الاعراف:3 یوسف:40 النور:54۔55 الاحزاب :36 الحشر:7 نبی ﷺ نے بھی اپنے متعدد ارشادات میں اس اصل الاصول کو پوری صراحت کے ساتھ بیا ن فرمایا ہے : علیکم بکتاب اللہ فَأَحَلُّوا حَلَالَهُ وَحَرَّمُوا حَرَامَهُ(تفسیر الطبری )( کنز العمال حدیث :965) "”تم پر لازم ہے کتاب اللہ کی پیروی ۔جس چیز کو اس نے حلال کیا ہے اسے حلال کردو ،اور جسے اس نے حرام کیا ہے اسے حرام کرو ۔”” إِنَّ اللَّهَ فَرَضَ فَرَائِضَ فَلَا تُضَيِّعُوهَا وَحَرَّمَ حُرُمَاتٍ فَلَا تَنْتَهِكُوهَا وَحَدَّ حُدُودًا فَلَا تَعْتَدُوهَا وَسَكَتَ عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ غَيْرِ نِسْيَانٍ فَلَا تَبْحَثُوا عَنْهَا»(مشکاۃ المصابیح حدیث :197) "”اللہ نے کچھ فرائض مقرر کیے ہیں انھیں ضائع نہ کرو ۔کچھ حرمتیں مقرر کی ہیں ،انھیں نہ توڑو ۔کچھ حدود مقرر کی ہیں ان سے تجاوز نہ کرو ۔اور کچھ چیزوں کے بارے میں سکوت فرمایا ہے بغیر اس کے کہ اسے نسیان لاحق ہوا ہو،ان کی کھوج میں نہ پڑو۔”” من اقتدی بکتاب اللہ لا یضل فی الدنیا ولا یشفی فی الاخرۃ [1]۔ "”جس نے کتاب اللہ کی پیروی کی وہ نہ دنیا میں گمراہ ہوگا نہ آخرت میں بدبخت ۔”” ترکت فیکم امرین لن تضلوا ما تمسکتم بھما کتاب اللہ وسنۃ رسولہ[2]۔ "”میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑیں ہیں جنھیں اگر تم تھامے رہو تو کھبی گمراہ نہ ہوگے ، اللہ کی کتاب اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی سنت "”۔ ما امرتکم نہ فخذوہ وما نھیتکم عنہ فانتھوہ[3]۔ "”جس چیز کا میں نے تم کو حکم دیا ہے اسے اختیار کرلو ،اور جس چیز سے روکا ہے اس سے رک جاؤ۔””