۱۴۔یہ سوال بھی چھیڑاگیاہے کہ مسلمان فرقوںکے درمیان اعتقادی اورفقہی اختلافات کی کیانوعیت ہے اوریہ کہ جب ان کے درمیان بنیادی امورمیںبھی اتفاق نہیں ہے،حتیٰ کہ’’سنت‘‘تک شیعوںاورسنیوں میںمتفق علیہ نہیںہے توایک اسلامی ریاست کا نظام کیسے چل سکتاہے؟اس سوال کے جواب میںمیرے نزدیک صرف اتنی تصریح کافی ہے کہ پاکستان میںہم کوروایتی ۷۳فرقوںسے عملاًکوئی سابقہ درپیش نہیںہے اورہرنیاخیال جسے کسی شخص نے کسی اخباریارسالے میںپیش کیاہواورکچھ منتشرلوگوںنے قبول کرلیاہو، کوئی قابل ذکرفرقہ نہیںبنادیتا۔ہمارے ملک میںبالفعل صرف تین فرقے پائے جاتے ہیں: (۱)حنفی‘جودیوبندیوںاوربریلویوںمیںتقسیم ہونے کے باوجودفقہ میںمتفق ہیں۔ (۲)اہل حدیث اور(۳)شیعہ۔ان تین فرقوںکے اختلافات عملاًایک اسلامی ریاست کا نظام بننے اورچلنے میںکوئی مشکل پیدانہیںکرتے۔اگریہ اصول مان لیاجائے کہ پرسنل لا، مذہبی رسوم وعبادات اور مذہبی تعلیم کی حدتک ہرفرقے کامسلک دوسرے فرقے کی مداخلت سے محفوظ رہے گااورملک کاانتظام ان قواعداورقوانین کے مطابق چلے گاجو پارلیمنٹ کی اکثریت طے کرے۔اس سلسلے میںمناسب معلوم ہوتاہے کہ میں’’۷۳ فرقوں‘‘ کے اس افسانے کی حقیقت بھی کھول دوںجس سے خواہ مخواہ ناواقف لوگ اپنے ذہن کوبھی الجھاتے ہیںاوردوسروںکے ذہنوںمیںبھی الجھنیںپیداکرتے ہیں۔واقعہ یہ ہے کہ مسلمان فرقوں کی وہ کثیرتعدادجس کاذکرکتابوںمیںملتاہے‘اس کابہت بڑاحصہ کاغذی وجودکے سوانہ پہلے کوئی وجودرکھتاتھااورنہ اب رکھتاہے۔جس شخص نے بھی کوئی نرالاخیال پیش کیااوراس کے سو پچاس حامی پیداہوگئے اسے ہمارے مصنفین نے ایک فرقہ شمارکرلیا۔اس طرح کے فرقوں کے علاوہ ایک معتدبہ تعدادایسے فرقوںکی بھی ہے جو گذشتہ تیرہ سوبرس کی مدت میں بھی ہوئے اورمٹ بھی گئے۔اب دنیا میں مسلمانوںکے بمشکل ۶/۷فرقے باقی ہیں جنہیں اصولی اختلافات کی بنا پر مستقل فرقہ کہاجاسکتاہے اور جو اپنی تعدادکے لحاظ سے قابل ذکر ہیں۔ان میںبھی بعض فرقے بہت قلیل التعداد ہیں اور یا تو خاص علاقوںمیںمجتمع ہیں یا دنیابھرمیںاس طرح منتشرہیںکہ کہیںبھی کوئی قابلِ لحاظ آبادی نہیںہے۔دنیامیںبڑے مسلم فرقے صرف دوہی ہیں۔ایک سنی‘دوسرے شیعہ۔ ان میںسے امت کاسواداعظم سنیوںپرمشتمل ہے اوران کے ضمنی فرقوںمیںسے کوئی بھی ایسا نہیںہے جوحقیقتاً دوسرے سنی فرقوںسے کوئی اصولی اختلاف رکھتاہو۔یہ صرف مذاہب فکر (school of thought) ہیںجن کومناظرہ بازیوںنے خواہ مخواہ فرقوںکی شکل دے رکھی ہے۔اگرکوئی عملی سیاست دان دنیاکے کسی ملک میںاسلامی حکومت قائم کرنا چاہے توان اختلافات کی موجودگی کہیںبھی سدراہ نہیںہوسکتی۔