Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

مسلمانوں کا ماضی وحال اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل
ایک غلط فہمی کا ازالہ
پچھلی تاریخ کا جائزہ
ہماری غلامی کے اسباب
دینی حالت
اخلاقی حالت
ذہنی حالت
مغربی تہذیب کی بنیادیں
مذہب
فلسفۂ حیات
ہیگل کا فلسفۂ تاریخ
ڈارون کا نظریۂ ارتقا
مارکس کی مادی تعبیرِ تاریخ
اَخلاق
سیاست
فاتح تہذیب کے اثرات
تعلیم کا اثر
معاشی نظام کا اثر
قانون کا اثر
اخلاق ومعاشرت کا اثر
سیاسی نظام کا اثر
ہمارا ردِّعمل
انفعالی ردِّ عمل
جمودی ردِّ عمل
ہم کیا چاہتے ہیں؟
یَک سُوئی کی ضرورت
ہمارا لائحۂ عمل

مسلمانوں کا ماضی و حال اور مستقبل

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

فاتح تہذیب کے اثرات

یہ سیاست تھی، یہ اخلاقیات تھے، یہ فلسفے تھے اور مذہب کے بارے میں یہ خیالات تھے ان لوگوں کے جو ہماری تاریخ کے منحوس مرحلے میں باہر سے آ کر ہم پر غالب ہوئے۔ ہم اس وقت جن کم زوریوں میں مبتلا تھے وہ آپ پہلے سن چکے ہیں اور یہ لوگ جو تہذیب لائے تھے وہ یہ تھی جس کی تصویر ابھی آپ نے ملاحظہ فرما لی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ تہذیب یہاں اس حیثیت سے نہیں آئی تھی کہ کچھ مسافر یا کچھ سیاح اسے لائے تھے۔ یہ ان لوگوں کی تہذیب تھی جو یہاں حکم ران بن کر آئے تھے۔ جن کو یہاں کی پوری زندگی پر وہ تسلط حاصل ہوا تھا جو اُن سے پہلے کبھی اس ملک کی کسی حکومت کو نصیب نہ ہوا تھا۔ جن کا وہ رعب… ذہنی اورمادی دونوں طرح کا رعب… یہاں کی آبادی پر پڑا تھا جو شاید پہلے کسی حکم ران گروہ کا نہ پڑا تھا۔ جن کے قبضے میں نشرواشاعت اور تعلیم کے وسیع ذرائع بھی تھے۔ قانون اور عدالت کے کارگر ہتھیار بھی تھے اور اس کے ساتھ معاش کے وسائل کو بھی ان کے اقتدار نے پوری طرح گرفت میں لے رکھا تھا۔ اس لیے ان کی تہذیب نے ہم پر ایسا ہمہ گیر اثر ڈالا جس کی گہرائی سے ہماری زندگی کا کوئی شعبہ نہ بچا۔

شیئر کریں