مولانا سیّد ابو الاعلیٰ مودودیؒ ۲۱ ویں صدی میں متکلمِ اسلام کے طور پر نمودار ہوئے ہیں۔ انھوں نے اپنی تحریروں میں اسلام کی حقانیت اور اس کی تعلیمات کو عام فہم اور دل نشین انداز و پیرائے میں پیش کیا ہے۔
زیرِ نظر کتابچہ ’’بنائو اور بگاڑ‘‘ اصل میں مولانا سیّد ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی ایک تقریر ہے جو انھوں نے ۱۰مئی ۱۹۴۷ء کو دارالاسلام، نزد پٹھان کوٹ (مشرقی پنجاب) کے جلسہ عام میں کی تھی۔
سامعین میں مسلمانوں کے علاوہ، بہت سے ہندو اور سکھ حضرات بھی شریک تھے۔ پسِ منظر میں اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھا جائے کہ یہ وہ زمانہ تھا جب سارا مشرقی پنجاب ایک کوہِ آتش فشاں کی طرح پھٹنے کے لیے تیار تھا اور تین ہی مہینے بعد، وہاں فتنہ و فساد کی وہ آگ بھڑکنے والی تھی جس کی تباہ کاریاں، اب تاریخِ انسانی کا ایک درد ناک ترین باب بن چکی ہیں۔
اسلامک پبلی کیشنز نے اس تقریر کو ’’بنائو اور بگاڑ‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں پیش کیا ہے۔ خدائے بزرگ و برتر کی بارگاہ میں التجا ہے کہ وہ ہماری اس خدمت کو دنیا میں اشاعتِ دینِ حق اور آخرت میں اپنی رضا اور خوش نودی کا ذریعہ بنائے۔ (آمین)
منیجنگ ڈائریکٹر
اسلامک پبلی کیشنز (پرائیویٹ) لمٹیڈ لاہور