سوال
آپ کی تصنیف’’تفہیم القرآن‘‘ جلدا وّل، سورۂ بقرہ ،صفحہ۱۷۶ میں لکھا ہوا ہے کہ ’’خلع کی صورت میں عدت صرف ایک حیض ہے۔دراصل یہ عدت ہے ہی نہیں بلکہ یہ حکم محض استبراے رحم کے لیے دیا گیا ہے۔‘‘ اب قابل دریافت امر یہ ہے کہ آپ نے اس مسئلے کی سند وغیرہ نہیں لکھی۔ حالاں کہ یہ قول مفہوم الآیہ اور اقوا لِ محققین اور قول النبیؐ کے بھی خلاف ہے۔ ۱۔ رَوٰی عبدُالرَّزاقِ مَرْ فُوْعًا: اَلْخُلْعُ تَطْلِیْقَۃٌ۔({ FR 2088 }) ۲۔ وروی الدارقطنی أَنَّ النبیﷺ جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِیْقَۃٌ۔({ FR 2089 }) ۳۔ وروی مالک عن ابن عمرؓ عِدَّۃُ الْمُخْتَلِعَۃِ مِثْلُ عِدَّۃُ الْمُطَلَّقَۃِ۔ ({ FR 2090 }) ایک ابودائود کی روایت ہے کہ عِدَّتُھَا حَیْضَۃٌ ،({ FR 2091 }) لیکن یہ قول تصرف من الرواۃ پرمحمول کیا گیا ہے اور نص کے بھی خلاف ہے کہ نص میں ہے: وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ ({ FR 2188 }) (البقرہ:۲۲۸) مہربانی فرما کر احادیث نبویہ میں تطبیق دیتے ہوئے، نص کو اپنے اطلاق پر رکھتے ہوئے اور محدثین کے اقوال کو دیکھتے ہوئے مسئلے کی پوری تحقیق مدلل بحوالۂ کتب معتبرہ تحریر فرمائیں تاکہ باعث اطمینان ہوسکے۔
جواب
مختلعہ کی عدت کے مسئلے میں اختلاف ہے۔ فقہا کی ایک کثیر جماعت اسے مطلقہ کی عدت کے مانند قرار دیتی ہے، اور ایک معتدبہ جماعت اسے ایک حیض تک محدود رکھتی ہے۔ اس دوسرے مسلک کی تائید میں متعدد احادیث ہیں ۔ نسائی اور طبرانی نے رُبیع بنت معوذ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ ثابت بن قیسؓ کی بیوی کے مقدمۂ خلع میں حضور ﷺ نے حکم دیا کہ:
اَنْ تَتَرَبَّصَ حَیْضَۃً واحِدَۃً وَتَلْحَقَ بِاَھْلِھَا۔({ FR 1962 })
ابودائود اور ترمذی نے ابن عباسؓ کی روایت نقل کی ہے کہ انھی زوجۂ ثابت بن قیس کو حضورﷺ نے حکم دیاکہ
أَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ ({ FR 1963 })
نیز ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے رُبیع بنت معوذ کی ایک اور روایت بھی اسی مضمون کی نقل کی ہے۔ابن ابی شیبہ نے ابن عمرؓ کے حوالے سے حضرت عثمانؓ کا بھی ایک فیصلہ اسی مضمون پر مشتمل نقل کیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ پہلے ابن عمر ؓ مختلعہ کی عدت کے معاملے میں تین حیض کے قائل تھے، حضرت عثمانؓ کے اس فیصلے کے بعد انھوں نے اپنی راے بدل دی اور ایک حیض کا فتویٰ دینے لگے۔({ FR 2189 }) اسی طرح ابن ابی شیبہ نے ابن عباسؓ کا یہ فتویٰ نقل کیا ہے کہ عِدَّتَھا حَیْضَۃٌ ۔({ FR 2190 }) ابن ماجہ نے رُبیع بنت معوّذ بن عفراء کے حوالے سے حضرت عثمانؓ کے مذکورہ بالا فیصلے کی جو روایت نقل کی ہے، اس میں حضرت ] ربیعؓ[ کا یہ قول بھی موجود ہے کہ
اِنَّمَا تَبِعَ فِیْ ذٰ لِکَ قَضَائَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم۔({ FR 1964 } )
اُمید ہے کہ ان حوالوں سے آپ کا اطمینان ہوجائے گا۔ (ترجمان القرآن، اکتوبر۱۹۵۶ء)