میں اس مختصر مقالے میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ عدالتِ اجتماعیہ درحقیقت نام کس چیز کا ہے اور اس کے قیام کی صحیح صورت کیا ہے۔ اگرچہ اس امر کی امید بہت کم ہے کہ جو لوگ اشتراکیت کو عدالت اجتماعیہ کے قیام کی واحد صورت سمجھ کر اسے نافذ کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ اپنی غلطی مان لیں گے اور اس سے رجوع کرلیں گے، کیونکہ جاہل جب تک محض جاہل رہتا ہے اس کی اصلاح کے بہت کچھ امکانات باقی رہتے ہیں، مگر جب وہ حاکم ہو جاتا ہے تو مَاعَلِمْتُ لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرِیْ کا زعم اسے کسی سمجھانے والے کی بات سمجھنے کے قابل نہیں رہنے دیتا ۔ لیکن عامۃ الناس خدا کے فضل سے ہر وقت اس قابل رہتے ہیں کہ معقول طریقے سے بات سمجھا کر انہیں شیطان کے فریبوں پر متنبہ کیا جاسکے اور یہی عامۃ الناس ہیں جنھیں فریب دے کر گمراہ اور گمراہ کن لوگ اپنی ضلالتوں کو فروغ دیتے ہیں۔ اس لیے میرے اس مقالے کی غرض دراصل عام لوگوں کے سامنے حقیقت کو کھول کر بیان کر دینا ہے۔