صاحبو! یہاں صرف حق ہی کا سوال نہیں ہے۔ یہ سوال بھی ہے کہ خدا کی اس خدائی میں کیا انسان بادشاہی یا قانون سازی یا حکم رانی کا اہل ہو سکتا ہے؟ جیسا کہ ابھی عرض کر چکا ہوں، ایک معمولی مشین کے متعلق بھی آپ یہ جانتے ہیں کہ اگر کوئی اناڑی شخص جو اس مشینری سے واقف نہ ہو، اسے چلائے گا تو بگاڑ دے گا۔ ذرا کسی ناواقف آدمی سے ایک موٹر ہی چلوا کر دیکھ لیجیے، ابھی آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اس حماقت کا کیا انجام ہوتا ہے۔ اب ذرا خود سوچیے کہ لوہے کی ایک مشین کا حال جب یہ ہے کہ صحیح علم کے بغیر اسے استعمال نہیں کیا جا سکتا تو انسان جس کے نفسیات انتہا درجہ کے پیچیدہ ہیں، جس کی زندگی کے معاملات بے شمار پہلو رکھتے ہیں اور ہر پہلو میں لاکھوں گتھیاں ہیں، اس کی پیچ در پیچ مشینری کو وُہ لوگ چلا سکتے ہیں جو دوسروں کو جاننا اور سمجھنا تو در کنار خود اپنے آپ کو بھی اچھی طرح نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے؟ ایسے اناڑی جب قانون ساز بن بیٹھیں گے اور ایسے نادان جب انسانی زندگی کی ڈرائیوری پر آمادہ ہوں گے تو کیا اس کا انجام کسی اناڑی شخص کے موٹر چلانے کے انجام سے کچھ بھی مختلف ہو سکتا ہے؟ یہ ہی وجہ ہے کہ جہاں خدا کے بجائے انسانوں کا بنایا ہوا قانون مانا جا رہا ہے، اور جہاں خدا کی اطاعت سے بے نیاز ہو کر انسان حکم چلا رہے ہیں اور انسان کا حکم چلا رہے ہیں اور انسان ان کا حکم مان رہے ہیں، وہاں کسی جگہ بھی امن نہیں ہے۔ کسی جگہ بھی آدمی کو چین نصیب نہیں۔ کسی جگہ بھی انسانی زندگی کی کُل سیدھی نہیں چلتی۔ کُشت و خون ہو رہے ہیں، ظلم اور بے انصافی ہو رہی ہے، لُوٹ کھسوٹ برپا ہے، آدمی کا خون آدمی چوس رہاہے، اخلاق تباہ ہو رہے ہیں، صحتیں برباد ہو رہی ہیں، تمام طاقتیں جو خدا نے انسان کو دی تھیں، انسان کے فائدے کے بجائے اس کی تباہی اور بربادی میں صَرف ہو رہی ہیں۔ یہ مستقل دوزخ جو اسی دنیا میں انسان نے اپنے لیے آپ اپنے ہاتھوں بنا لی ہے، اس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اس نے بچوں کی طرح شوق میں آ کر اس مشین کو چلانے کی کوشش کی جس کے کل پُرزوں سے وُہ واقف ہی نہیں۔ اس مشین کو جس نے بنایا ہے وہی اس کے رازوں کو جانتا ہے۔ وہی اس کی فطرت سے واقفیت رکھتا ہے۔ اُسی کو ٹھیک ٹھیک معلوم ہے کہ یہ کس طرح صحیح چل سکتی ہے۔ اگر آدمی اپنی حماقت سے باز آ جائے اور اپنی جہالت تسلیم کر کے اُس قانون کی پابندی کرنے لگے جو خود اس مشین کے بنانے والے نے مقرر کیا ہے، تب تو جو کچھ بگڑا ہے وُہ پھر بن سکتا ہے، ورنہ ان مصیبتوں کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔