(د)سرظفراللہ خان کے متعلق مسلمانوں کی طرف سے جومطالبہ کیاگیاہے وہ محض اس نظریے پرمبنی نہیں ہے کہ کسی غیرمسلم کواسلامی ریاست کاوزیرنہ ہوناچاہیے،بلکہ اس کی بنیاد یہ بھی ہے کہ صاحب موصوف نے اپنی سرکاری پوزیشن سے سراسرناجائزفائدہ اٹھا کر تقسیم ہندسے پہلے بھی قادیانی تحریک کوتقویت پہنچائی ہے اورقیام پاکستان کے بعدپہلے سے بھی بڑھ کروہ ایساکرتے رہے ہیں۔اس لیے ان کااقتدارکی کرسی پر بیٹھنا مسلمانوں کے لیے ایک مستقل وجہ شکایت بن گیاہے۔اب ہم سے کہاجاتاہے کہ ان کووزارت سے ہٹادیاجاتا توپاکستان کوامریکہ سے ایک دانہ گندم بھی نہ ملتا۔میںکہتاہوںکہ یہ بات اگرواقعی صحیح ہے تو اس معامہ کی نوعیت اوربھی زیادہ شدیدہوجاتی ہے۔اس کے توصاف معنی یہ ہیںکہ امریکہ نے اپناخاص ایجنٹ ہمارے محکمہ خارجیہ پرمسلط کردیاہے اور۱۰لاکھ ٹن گیہوںکے عوض ہماری خارجہ پالیسی رہن رکھی گئی ہے۔اس میںتوہمیںقادیانی تحریک کے بجائے امریکہ کی سیاسی غلامی سے نجات پانے کے لیے صاحب موصوف کی علیحدگی کامطالبہ کرناچاہیے۔یہ بات میںصرف اس مفروضے پرکہہ رہاہوںکہ حکومت امریکہ نے ایسی کوئی بات حکومت پاکستان سے صراحتہً یاکنایۃً کہی ہو۔مگرمجھے یہ یقین نہیںآتاکہ امریکی حکومت کاکوئی مدبرایسابے وقوف ہوسکتاہے کہ وہ پاکستان کے ساڑھے سات کروڑ باشندوں کی دوستی پرایک شخص کی دوستی کوترجیح دے۔اور۴۸کروڑروپے کے ایک دوستانہ تحفے سے باشندگان پاکستان کواحسان مندبنانے کے بجائے ان کے دلوںمیںاپنی قوم اورحکومت کے خلاف الٹے سیاسی شکوک پیداکرے۔