۲۴/جولائی ۱۹۲۶ء کوموضع مہاندتحصیل احمدپورشرقیہ ریاست بہاولپورکے ایک باشندے مولوی الٰہی بخش نے اپنی لڑکی غلام عائشہ کی طرف سے احمدپورشرقیہ کی ماتحت عدالت میںعبدالرزاق قادیانی کے خلاف ایک دعویٰ دائرکیا۔مدعیہ کاموقف تھاکہ عبدالرزاق جس کے ساتھ اس کانکاح بلوغت سے پہلے کردیاگیاتھاقانوناًاب اس کا خاوند نہیںرہاکیونکہ قادیانی مذہب اختیارکرنے کے نتیجہ میںوہ مرتدہوگیاہے اورقانون شریعت کے مطابق ارتدادکی بنیادپرنکاخ منسوخ قرارپاتاہے۔
مدعاعلیہ کاجواب یہ تھاکہ قادیانی مسلمانوںہی کاایک فرقہ ہیںاورانہیںان کے عقائدکی بنیادپرکافریامرتدقرارنہیںدیاجاسکتا۔اس لیے تنیسخ نکاح کادعویٰ بے بنیادہے۔
یہ مقدمہ مختلف مراحل سے گزرتاہوامنشی محمداکبرخاں صاحب بی۔اے ایل ایل بی ڈسٹرکٹ جج بہاولنگرکے سامنے سماعت کے لیے پیش ہوا۔فاضل جج نے کئی سال کی بحث کے بعدجس میںفریقین کے مشہورعلمااورمذہبی رہنمائوںنے حصہ لیا‘اپنافیصلہ فروری ۱۹۳۵ء کودیاجودرج ذیل ہے:
فیصلہ
’’مدعیہ کی طرف سے یہ ثابت کردیاگیاہے کہ مرزاصاحب (مرزاغلام احمد قادیانی) نبوت کے جھوٹے دعوے دارتھے۔اس لیے مدعاعلیہ جومرزاصاحب کونبی مانتاہے،لازماً مرتدقراردیاجائے گا۔وہ ابتدائی امورجواحمدپورشرقیہ کے فاضل منصف نے تنقیح طلب قراردئیے تھے‘مدعیہ کے حق میںثابت ہوچکے ہیں۔اس لیے مدعاعلیہ کوقادیانی مذہب اختیارکرلینے کی وجہ سے مرتدقراردیاجاتاہےاوراسی بناپراس کانکاح مدعاعلیہ کی تاریخ ارتدادسے منسوخ ہوگیاہے۔
اگرمدعاعلیہ کے مذہبی عقائدکاجائزہ اس بحث کی روشنی میںبھی لیاجائے جس کی تفصیل پہلے آچکی ہے‘تب بھی مدعیہ‘مدعاعلیہ کے دلائل کے مقابلہ میںیہ بات ثابت کرنے میںکامیاب ہوگئی ہے کہ حضرت محمدﷺ کے بعدکوئی امتی نبی نہیںآئے گا۔ مزیدبرآںیہ عین ممکن ہے کہ دوسرے مذہبی عقائدجومدعاعلیہ نے اپنی طرف منسوب کیے ہیںاپنی ظاہری شکل میںدین اسلام کے اصولوںسے مطابقت رکھتے ہوںلیکن اس بارے میںسمجھایہی جائے گاکہ مدعا علیہ ان عقائدکے اسی مفہوم و منشاپرعمل پیراہے جومرزا صاحب نے ان کوپہنایاہے۔پوری امت مسلمہ نے ان عقائدکاجومفہوم ومنشاقراردیاہے وہ چونکہ اس سے متصادم ہے اس لیے مدعاعلیہ کومسلمان نہیںکہاجاسکتا۔غرضیکہ دونوں صورتوں میںمدعاعلیہ یقیناً مرتدہوچکاہے اورایک مرتد کا نکاح‘اس کے ارتدادکی وجہ سے منسوخ قرارپاتاہے۔اس لیے مدعیہ کے حق میںیہ حکم دیاجاتاہے کہ مدعیہ، مدعاعلیہ کے ارتدادکی تاریخ سے ا س کی بیوی نہیںہے اورمقدمہ کے اخراجات کی وصولی کی حق دارہے۔‘‘