"”ہم صحابہ رضی اللہ عنھم کا ذکر بھلائی کے سوا اور کسی طرح نہیں کرتے ۔””[22] عقید طحاویہ میں اس کی مزید تفصیل یہ ہے : "”ہم رسول اللہ ﷺ کے تمام اصحاب رضی اللہ عنھم کو محبوب رکھتے ہیں ، ان میں سے کسی کی محبت میں حد سے نہیں گزرتے اور نہ کسی سے تبری کرتے ہیں ۔ ان سے بغض رکھنے والے اور برائی کے ساتھ ان کا ذکر کرنے والے کو ہم ناپسند کرتے ہیں ۔ اور ان کا ذکر بھلائی کے سوا کسی اور طرح نہیں کرتے ۔ "”[23] اگرچہ صحابہ رضی اللہ عنھم کی خابہ جنگی کے بارے میں ابو حنیفہ ؒ نے اپنی رائے ظاہر کرنے سے دریغ نہیں کیا ہے ، چنانچہ وہ صاف طورپر یہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جن لوگوں سے بھی جنگ ہوئی ( اور ظاہر ہے کہ اس میں جنگ جمل وصفین کے شرکا ء شامل ہیں ) ان کے مقابلہ میں علی رضی اللہ عنہ زیادہ برسرحق تھے [24]۔ لیکن وہ دوسرے فریق کو مطعون کرنے سے قطعی پرہیز کرتے ہیں ۔