Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرض ناشر
قرآن کی سیاسی تعلیمات
حکومت الٰہیہ
اللہ کی قانونی حاکمیت
رسول کی حیثیت
اسلام کے اصول حکمرانی
قانون خداوندی کی بالاتری
عدل بین الناس
مساوات بین المسلمین
حکومت کی ذمہ داری و جواب دہی
شوریٰ
اقتدار کی طلب وحرص کا ممنوع ہونا
ریاست کا مقصد وجود
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا حق اور فرض
خلافت راشدہ اور اس کی خصوصیات
انتخابی خلافت
شوروی حکومت
بیت المال کے امانت ہونے کا تصور
حکومت کا تصور
قانوں کی بالاتری
عصبیتوں سے پاک حکومت
روح جمہوریت
خلافت راشدہ سے ملوکیت تک
تغیر کا آغاز
دوسرا مرحلہ
تیسرا مرحلہ
 خلافت اور ملوکیت کا فرق
تقرر خلیفہ کے دستور میں تبدیلی
 خلفاء کے طرز زندگی میں تبدیلی
بیت المال کی حیثیت میں تبدیلی
آزادی اظہار رائے کا خاتمہ
عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ
شوروی حکومت کا خاتمہ
نسلی اور قومی عصبیتوں کا ظہور
قانون کی بالاتری کا خاتمہ
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد میں
مسلمانوں میں مذہبی اختلافات کی ابتدا اور ا س کے اسباب
شیعہ
خوارج
مرجیہ
معتزلہ
سواد اعظم کی حالت
 امام ابو حنیفہ کا کارنامہ
مختصر حالات زندگی
ان کی آراء
عقیدہ اہل سنت کی توضیح
خلفائے راشدین رضی اللہ عنھم کے بارے میں
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں
تعریف ایمان
گناہ اور کفر کا فرق
 گناہ گار مومن کا انجام
اس عقیدے کے نتائج
قانون اسلامی کی تدوین

خلافت و ملوکیت

مولانا نے زیر نظر کتاب میں اسلامی نظام حکومت ، جسے دینی اصطلاح میں خلافت کہاجاتا ہے ، کے اہم گوشوں کو بڑی خوبی کے ساتھ نمایاں کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ نظام ملوکیت سے کس طرح اور کس لحاظ سے ممیزوممتاز ہے

پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کریں

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں

"”ہم صحابہ رضی اللہ عنھم کا ذکر بھلائی کے سوا اور کسی طرح نہیں کرتے ۔””[22] عقید طحاویہ میں اس کی مزید تفصیل یہ ہے : "”ہم رسول اللہ ﷺ کے تمام اصحاب رضی اللہ عنھم کو محبوب رکھتے ہیں ، ان میں سے کسی کی محبت میں حد سے نہیں گزرتے اور نہ کسی سے تبری کرتے ہیں ۔ ان سے بغض رکھنے والے اور برائی کے ساتھ ان کا ذکر کرنے والے کو ہم ناپسند کرتے ہیں ۔ اور ان کا ذکر بھلائی کے سوا کسی اور طرح نہیں کرتے ۔ "”[23] اگرچہ صحابہ رضی اللہ عنھم کی خابہ جنگی کے بارے میں ابو حنیفہ ؒ نے اپنی رائے ظاہر کرنے سے دریغ نہیں کیا ہے ، چنانچہ وہ صاف طورپر یہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جن لوگوں سے بھی جنگ ہوئی ( اور ظاہر ہے کہ اس میں جنگ جمل وصفین کے شرکا ء شامل ہیں ) ان کے مقابلہ میں علی رضی اللہ عنہ زیادہ برسرحق تھے [24]۔ لیکن وہ دوسرے فریق کو مطعون کرنے سے قطعی پرہیز کرتے ہیں ۔

شیئر کریں