اس گواہی کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیجیے کہ نوعِ انسانی کے لیے، اللہ تعالیٰ نے بازپُرس اور جزا و سزا کا جو قانون مقرر کیا ہے اس کی ساری بنیاد ہی اس گواہی پر ہے۔ اللہ تعالیٰ حکیم و رحیم اور قائم بالقسط ہے۔ اس کی حکمت و رحمت اور اس کے انصاف سے یہ بعید ہے کہ لوگوں کو اُس کی مرضی نہ معلوم ہو، اور وہ انھیں اس بات پر پکڑے کہ وہ اس کی مرضی کے خلاف چلے۔ لوگ نہ جانتے ہوں کہ راہِ راست کیا ہے اور وہ اُن کی کج روی پر اُن سے مواخذہ کرے۔ لوگ اِس سے بے خبر ہوں کہ اُن سے کس چیز کی بازپُرس ہونی ہے، وہ اَن جانی چیز کی اُن سے باز پُرس کرے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے آفرینش کی ابتداہی ایک پیغمبر سے کی اور پھر وقتاً فوقتاً بے شمار پیغمبر بھیجے، تاکہ وہ نوعِ انسانی کو خبر دار کریں کہ تمھارے معاملے میں تمھارے خالق کی مرضی یہ ہے، تمھارے لیے دنیا میں زندگی بسر کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے، یہ رویہ ہے جس سے تم اپنے مالک کی رضا کو پہنچ سکتے ہو، یہ کام ہیں جو تمھیں کرنے چاہییں، یہ کام ہیں جن سے تمھیں بچنا چاہیے، اور یہ امور ہیں جن کی تم سے باز پُرس کی جائے گی۔