اب مَیں اختصار کے ساتھ یہ بھی عرض کر دوں کہ جو لوگ ہماری جماعت کو پسند کرکے اس میں داخل ہوتے ہیں، ان سے ہمارا مطالبہ کیا ہوتا ہے اور اُن کے لیے ہمارے پاس کام کیا ہے۔ اپنے ارکان سے ہمارا کوئی مطالبہ، اُس مطالبے کے سوا نہیں ہے جو اسلام نے ہر مسلمان سے کیا ہے ۔ ہم نہ تو اسلام کے اصل مطالبے پر ذرہ برابر کسی چیز کا اضافہ کرتے ہیں اور نہ اس میں سے کوئی چیز گھٹاتے ہیں۔ ہم ہر شخص کے سامنے، پورے اسلام کو بے کم و کاست پیش کر دیتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اِس دین کو جان بوجھ کر شعور کے ساتھ قبول کرو۔ اس کے تقاضوں کو سمجھ کر ٹھیک ٹھیک ادا کرو۔ اپنے خیالات اور اقوال و اعمال میں سے، ہر اس چیز کو خارج کر دو، جو دین کے احکام اور اس کی روح کے خلاف ہو، اور اپنی پوری زندگی سے اسلام کی شہادت دو۔
بس یہی ہمارے ہاں داخلے کی فیس ہے اور یہی ہمارے قواعدِ رکنیت ہیں۔ ہمارا دستور، ہمارا نظامِ جماعت اور وہ چیز جس کی طرف ہم دعوت دیتے ہیں، سب کے سامنے عیاں ہے۔ اُس کا جائزہ لے کر ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ ہم نے اصل اسلام میں___اُس اسلام میں جو قرآن اور سنت پر مبنی ہے ___ نہ کوئی کمی کی ہے نہ بیشی۔ ہم ہروقت تیار ہیں کہ ہماری جس چیز کے متعلق بھی کوئی ثابت کر دے گا کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیم پر اضافہ ہے، اسے ہم اپنے ہاں سے خارج کر دیں گے اور جس چیز کے متعلق بھی بتا دے گا کہ وہ اس تعلیم میں ہے اور ہمارے ہاں نہیں ہے، اسے ہم بلاتامّل اختیار کر لیں گے، کیوں کہ ہم تو اُٹھے ہی پورے دین کی بے کم وکاست اقامت اور شہادت کے لیے ہیں۔ پھر ہم سے بڑا ظالم اور کون ہو گا، اگر ہم اپنے اِسی مقصد میں منافق ثابت ہوں۔