(۱۲)حالات یہاں تک پہنچ چکے تھے کہ ۱۸/مئی ۱۹۵۲ء کوقادیانی جماعت نے جہانگیرپارک کراچی میںایک جلسہ عام منعقد کیااوراس میںسرمحمدظفراللہ خان وزیرخارجہ پاکستان نے اعلانیہ شریک ہوکرتقریرکی ۔قیام پاکستان سے پہلے اوربعدیہ پہلاموقع تھاجب قادیانیوںنے علی الاعلان پبلک جلسہ کرکے اورعام لوگوںکواس میںشرکت کی دعوت دے کران کے سامنے اپنے مسلک کوپیش کرنے کی جرأت کی تھی ورنہ اس سے پہلے وہ یاتواپنی جماعت ہی کے جلسے کیاکرتے تھے یاپھرمناظرے کی مجلسوںمیںان کوعوام کے سامنے اپنی بات کہنے کاموقع ملتاتھا۔اس جرأت کے اظہارسے مسلمانوںنے یہ محسوس کیا کہ اب سرظفراللہ خان اپنی وزارت کارعب ڈال کرہم کوقادیانیت کی دعوت دیناچاہتے ہیں۔اس پرکراچی میںایک بڑاہنگامہ برپاہوگیاجسے رفع کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیااورشہرمیںدفعہ ۱۴۴لگادی گئی۔
یہ تھاوہ شتابہ جس نے تمام ملک میںاورخصوصاًپنجاب میںآگ لگادی اوراسی سے قادیانی مسئلہ کے متعلق پبلک ایجی ٹیشن کاآغازہوا۔اس ایجی ٹیشن کی ابتدا کرنے والے بلاشبہ احرارتھے مگربہت جلدہی یہ احرارکانہیںبلکہ عام مسلمانوںکاایجی ٹیشن بن گیا۔اس موقع پراحرارنے جومطالبات پیش کیے اورجن کی تائیدمیںملک کے گوشے گوشے سے خصوصاًپنجاب کے قریہ قریہ سے آوازاٹھنی شروع ہوگئی وہ یہ تھے:
۱۔قادیانیوںکومسلمانوںسے الگ ایک اقلیت قراردیاجائے۔
۲۔سرظفراللہ خان کووزارت خارجہ سے ہٹایاجائے۔
۳۔ربوہ(چناب نگر) میںجوسرکاری زمین قادیانیوںکوکوڑیوںکے مول دی گئی ہے وہ واپس لی جائے اوراسے ایک خالص قادیانی بستی بننے سے روکاجائے۔
۴۔قادیانیوںکوکلیدی عہدوںسے ہٹایاجائے۔