سوال
ایک مفلس مسلمان اپنے بیٹے یا بیٹی کی شادی کرنا چاہتا ہے۔افلاس کے باوجود دنیا والوں کا ساتھ دینے کا بھی خواہش مند ہے،یعنی شادی ذرا تزک واحتشام سے کرکے وقتی سی مسرت حاصل کرنا چاہتا ہے۔اس کی راہ نمائی کیسے کی جائے؟
جواب
ایسا شخص جو خود جانتا ہے کہ وہ اتنا خرچ کرنے کے قابل نہیں ہے، اور پھر محض دنیا کے دکھاوے اور اپنی غلط خواہشات کی تسکین کی خاطر اپنی چادر سے زیادہ پائوں پھیلانا چاہتا ہے وہ تو جان بوجھ کر اپنے آپ کو معصیت کے گڑھے میں پھینک رہا ہے۔ اپنی غلط خواہش کی وجہ سے یا تو وہ سودی قرض لے گا یا کسی ہم درد کی جیب پر ڈاکا ڈالے گا، اور اگر اسے قرضِ حسن مل گیا، جس کی امید نہیں ہے، تو اسے مار کھائے گا۔ اور اس سلسلے میں خدا جانے کتنے جھوٹ اور کتنی بے ایمانیاں اس سے سرزد ہوں گی۔ آخر ایسے شخص کو کیا سمجھایا جا سکتا ہے جو محض اپنے نفس کی ایک غلط خواہش کی خاطر اتنے بڑے بڑے گناہ جانتے بوجھتے اپنے سر لینے پر آمادہ ہے۔ (ترجمان القرآن ، جولائی،اگست ۱۹۴۳ء)