سوال-قادیانی سورئہ المؤمنون کی آیت۵۱ سے بھی اپنے حق میں دلیل لاتے ہیں ۔اس کے جواب میں کیا کہا جاسکتا ہے؟
جواب-آیت يٰٓاَيُّہَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا۰ۭ اِنِّىْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ (المؤمنون:۵۱) ’’اے پیغمبرو، کھائو پاک چیزیں اور عمل کرو صالح، تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اس کو خوب جانتا ہوں ۔‘‘کو بھی اگر اس کے سیاق و سباق سے الگ نہ کیا جائے تو اس سے وہ مطلب نہیں نکالا جا سکتا جو قادیانی حضرات نے نکالا ہے۔ یہ آیت جس سلسلہ کلام میں وارد ہوئی ہے وہ رکوع دوم سے مسلسل چلا آ رہا ہے۔ اس میں حضرت نوح؈ سے لے کر حضرت عیسیٰ بن مریم؉ تک مختلف زمانوں کے انبیا اور ان کی قوموں کا ذکر کرکے یہ بتایا گیا ہے کہ ہر جگہ اور ہر زمانے میں انبیا ؊ایک ہی تعلیم دیتے رہے ہیں ۔ ایک ہی ان سب کا طریقہ رہا ہے اور ایک ہی طرح سے ان سب پر اللّٰہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہوتا رہا ہے۔ اس کے برعکس گمراہ قومیں ہمیشہ خدا کے رستے کو چھوڑ کر غلط کاری میں مبتلا رہی ہیں ۔ اس سلسلۂ بیان میں یہ آیت اس معنی میں نہیں آئی کہ اے رسولو، جو محمد ﷺ کے بعد آنے والے ہو، پاک رزق کھائو اور نیک عمل کرو۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان تمام رسولوں کو، جو نوح ؈ کے وقت سے اب تک آئے ہیں ، اللّٰہ تعالیٰ نے یہی ہدایت فرمائی تھی کہ پاک رزق کھائو اور نیک عمل کرو۔
اس آیت سے بھی مفسرین قرآن نے کبھی یہ مطلب نہیں لیا کہ یہ محمدﷺ کے بعد انبیا کی آمد کا دروازہ کھولتی ہے۔ اگر کوئی مزید تحقیق و اطمینان کرنا چاہے تو مختلف تفسیروں میں اس مقام کو دیکھ سکتا ہے۔ (ترجمان القرآن، نومبر۱۹۵۴ء)