Search
Close this search box.

رسائل و مسائل

زکاۃ کس علاقے میں خرچ کی جائے؟

سوال

کیا یہ ضروری ہے کہ زکاۃ جس علاقے سے وصول کی جائے،اُسی علاقے میں خرچ کی جائے یا اُس علاقے سے باہر یا پاکستان سے باہر تالیف قلوب کے لیے یا آفات ارضی وسماوی مثلاً زلزلہ یا سیلاب وغیرہ کے مصیبت زدگان کی امداد پر بھی خرچ کی جاسکتی ہے؟اس سلسلے میں آپ کے نزدیک علاقے کی کیا تعریف ہوگی؟

جواب

عام حالات میں تو یہی مناسب ہے کہ ایک علاقے کی زکاۃ اسی علاقے کے حاجت مندوں پر صرف کی جائے۔حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے زمانے میں ایک مرتبہ رے کی زکاۃ کوفہ منتقل کردی گئی تو انھوں نے حکم دیا کہ وہ رَے واپس کی جائے۔({ FR 2049 })البتہ اگر دوسرے کسی علاقے میں کوئی زیادہ شدید ضرورت پیش آجائے تو ایسے علاقوں کی زکاۃ، جہاں زکاۃ کے بقایا موجود ہوں ،یا جہاں کی ضروریات کم تر درجے کی ہوں ،ضرورت مند علاقے میں لے جا کر صَرف کی جاسکتی ہے۔ملک سے باہر بھی اگرکوئی بڑی مصیبت پیش آجائے تو انسانی ہم دردی اور تالیف قلوب کی خاطر زکاۃ بھیجی جاسکتی ہے،مگر اس امر کا لحاظ رکھنا چاہیے کہ خود ملک کے اندر جو حاجت مند ہیں ،وہ محروم نہ رہ جائیں ۔
علاقے سے مراد انتظامی حلقے ہیں ۔اس سے مراد ضلع، قسمت اور صوبہ تینوں ہوسکتے ہیں ۔ملک کے لحاظ سے ایک علاقہ صوبہ ہوگا۔صوبے کے لحاظ سے قسمت اور قسمت کے لحاظ سے ضلع۔ ( ترجمان القرآن،نومبر ۱۹۵۰ء )