آخر ی بات چونکہ ذرا مختصر ہے اس لیے پہلے ہم اس کا جواب دیں گے پھر دوسرے سوالات پر بحث کریں گے۔
اگر یہ واقعہ ہے کہ ہمارے ذمہ داران حکومت یہی خیال رکھتے ہیں تو ہمارے نزدیک ایسے کوڑھ مغز اور کند ذہن لوگوں کی قیادت سے یہ ملک جتنی جلدی نجات پا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔ جو لوگ ایک ملک کی قسمت کو کسی ایک شخص یا چند اشخاص پر منحصر سمجھتے ہیں وہ ہرگز اس لائق نہیں ہیں کہ ایک لمحہ کے لیے بھی پاکستان کی زمام کار ان کے ہاتھ میں رہنے دی جائے۔ انگلستان اور امریکہ میں کوئی سیاسی مدبر اتنا احمق نہیں ہوسکتا کہ وہ آٹھ کروڑ کی آبادی رکھنے والے ایک عظیم الشان ملک اور اس کے ذرائع و وسائل اور اس کے جغرافی محل وقوع کا وزن محسوس کرنے کی بجائے صرف ایک شخص کاوزن محسوس کرے اور اس ملک کے ساتھ جو کچھ بھی معاملہ کرے اس شخص کی خاطر کرے، اور اس شخص کے ہٹتے ہی پورے ملک سے اس لیے روٹھ جائے کہ تم نے اسی ایک آدمی کو ہٹادیا جس کے پاس خاطر سے تمھیں ’’روٹی کپڑا ‘‘ دے رہے تھے ۔ یہ احمقانہ بات اگر انگلستان اور امریکہ کے لوگ سن پائیں تو وہ ہمارے ’’مدبرین عظام ‘‘ کی عقل و خرد پر بے اختیار ہنس پڑیں گے اور انہیں سخت حیرت ہوگی کہ ایسے ایسے طفل مکتب اس بدقسمت ملک کے سربراہ کاربنے ہوئے ہیں جنہیں اتنی موٹی سی بات بھی معلوم نہیں ہے کہ باہر کی دنیامیں قادیانی وزیر خارجہ کو جو کچھ بھی اہمیت حاصل ہے پاکستان کانمائندہ ہونے کی وجہ سے ہے نہ کہ پاکستان کی اہمیت اس خاص وزیرخارجہ کے طفیل ۔