از: مصنف
پچھلے بیس پچیس سال کے دوران میں، مجھے اسلام کے سیاسی نظام پر بہت کچھ لکھنے اور کہنے کا موقع ملا ہے۔ میں نے اس موضوع پر اور اس کے بہت سے متعلقات پر اصولی و نظری بحثیں بھی کی ہیں، اور اس امر پر بھی اچھی خاصی تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ہے کہ اس زمانے میں عملاً ایک اسلامی ریاست کس نقشے پر بن سکتی ہے۔ یہ مضامین اس طویل مدت کے دوران میں مختلف مواقع پر مختلف مناسبتوں سے لکھے گئے ہیں، یا تقریر کی صورت میں بیان کیے گئے ہیں، اور مختلف صورتوں میں طبع بھی ہوتے رہے ہیں، لیکن ایک مدت تک ان کو یکجا ایک کتابی شکل میں مرتب نہیں کیا جاسکا تھا۔
چند سال پہلے جناب خورشید احمد صاحب نے میرے متعدد مضامین کو’’اسلامی ریاست‘‘ کے عنوان سے مرتب کیا تھا، لیکن اس وقت سارا مواد استعمال نہ کیا جاسکا تھا۔ نیز اس مجموعے میں نظری مباحث اور پاکستان میں اسلامی ریاست کے قیام کی جدوجہد کے سلسلے کے مضامین یکجا کردیے تھے۔ اب ادارہ معارف اسلامی ( کراچی) کے زیر اہتمام جناب خورشید احمد صاحب نے اس موضوع سے متعلق میرے تمام مضامین کو دو حصوں میں مرتب کر دیا ہے۔
٭ پہلے حصے میں اسلامی ریاست کے تمام نظری مباحث سمو دیے ہیں۔
٭ اور دوسرے حصے میں پاکستان میں اسلامی ریاست کے قیام کی جدوجہد کے سلسلے کے سب مضامین یکجا کر دیے ہیں۔
اب ایک قاری کے سامنے بیک وقت اسلام کے سیاسی نظریے اور اس کے نظام ریاست کی پوری تصویر آجاتی ہے۔ اس سے پہلے اس تصویر کا ایک ایک رخ تو مختلف اوقات میں دکھایا جاتا رہا تھا، مگر ایک ہی مرقع میں پوری تصویر سامنے نہیں آسکی تھی۔ یہی اس مجموعے کا اصل فائدہ ہے۔
میں نے اس پوری کتاب پر از سرِ نو نظر ثانی کرلی ہے اور ترتیب میں بھی میرا مشورہ شامل رہا ہے۔ مجھے توقع ہے کہ اپنی موجودہ صورت میں یہ کتاب، نہ صرف عام ناظرین کے لیے مفید ثابت ہوگی، بلکہ خاص طور پر اسلامیات اور علمِ سیاست کے طالب علم اسے اپنے لیے بہت فائدہ مند پائیں گے۔
خاکسار
ابو الاعلیٰ
لاہور
/۶شوال المکرم ۱۳۸۶ھ
مطابق۱۸ /جنوری ۱۹۶۷ء