پھر پیراگراف ۲۸ میں فاضل جج دو حدیثیں نقل فرماتے ہیں جن میں نبیﷺ نے فرمایا ہے کہ آپ نے جنت کو دیکھا اور اس کے اکثر باشندے فقرا ومساکین تھے، اور آپﷺ نے دوزخ کو دیکھا اور اس میں کثرت عورتوں کی تھی۔ ان احادیث کے متعلق وہ نہ صرف یہ خیال ظاہر فرماتے ہیں کہ ’’میں اپنے آ پ کو یہ یقین کرنے کے ناقابل پاتا ہوں کہ محمد رسول اللّٰہﷺ نے یہ باتیں کہی ہوں گی‘‘ بلکہ وہ ان احادیث کے پہلے حصے پر یہ رائے زنی بھی کرتے ہیں کہ ’’اس کا مطلب کیا یہ ہے کہ مسلمانوں کو دولت حاصل کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔‘‘
اس طرح کی کوئی حدیث اگر سرسری طور پر کبھی آدمی کی نظر سے گزر جائے تو وہی غلط فہمی لاحق ہوتی ہے جس کا ذکر فاضل جج نے کیا ہے لیکن جن لوگوں نے احادیث کا وسیع مطالعہ کیا ہے اور جن کی نگاہ سے اس نوعیت کی بیش تر احادیث گزری ہیں، ان سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ حضورﷺ نے اپنے یہ مشاہدات محض بیان واقعہ کی خاطر بیان نہیں کیے ہیں بلکہ مختلف انسانی گروہوں کی اصلاح کے لیے بیان فرمائے ہیں۔ آپﷺ نے صرف یہی نہیں بتایا کہ غریب آدمیوں کی بہ نسبت دولت مند لوگ جہنم کے زیادہ مستحق ہوتے ہیں بلکہ دولت مندوں کو یہ بھی بتایا ہے کہ ان کی وہ کیا برائیاں ہیں جو آخرت میںان کا مستقبل خراب کرتی ہیں، اور انھیں کیا طرز عمل اختیار کرنا چاہیے جس سے وہ دُنیا کی طرح آخرت میں بھی خوشحال رہیں۔ اسی طرح آپﷺ نے اپنے مختلف ارشادات میں عورتوں کو یہ بھی بتایا ہے کہ ان کے کون سے عیوب انھیں جہنم کے خطرے میں مبتلا کرتے ہیں جن سے انھیں بچنا چاہیے، اور کون سی بھلائیاں اختیار کرکے وہ جنت کی مستحق ہو سکتی ہیں۔ جن اصحاب کو ایک مسئلے کے تمام متعلقات کا مطالعہ کرنے کی فرصت نہ ہو، انھیں کیاضرورت ہے کہ جزوی معلومات پر اعتماد کرکے اظہار رائے فرمائیں۔سورۂ نور میں لونڈی غلاموں اور بالغ لڑکوں کے متعلق حکم دیا گیا ہے کہ وہ تین اوقات میں تو صاحب خانہ کی خلوت گاہ میں اجازت لیے بغیر داخل نہ ہوں، البتہ باقی اوقات میں وہ بلا اجازت آ سکتے ہیں، اور اس حکم کی علت یہ بیان کی گئی ہے کہ ’’طَوَّافُوْنَ عَلَیْکُمْ‘‘ النور 58:24 ’’وہ تم پر گشت کرنے والے ہیں۔‘‘ کیا یہاں بھی اس طواف کے معنی مباشرت ہی کے ہوں گے؟ زیر بحث حدیث میں ’’اہل‘‘ سے مراد اگر ایک مومن کی بیویاں ہی ہوں جو اس ۶۰ میل چوڑے خیمے کے مختلف حصوں میں رہیں گی، تب بھی کسی شخص کا اپنی مختلف بیویوں کے گھروں میں جانا کیا لازمًا مباشرت ہی کا ہم معنی ہے؟ کیا کوئی بھلا آدمی اس ایک کام کے سوا اپنی بیوی سے کوئی دل چسپی نہیں رکھتا؟ طواف کا یہ ترجمہ تو صرف وہی شخص کر سکتا ہے جس کے ذہن پر جنس بری طرح سوار ہو۔