۳۔ ’’اللہ جل شانہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو صاحب خاتم بنایا ، یعنی آپ کو افاضہ کمال کے لیے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی۔ اس وجہ سے آپ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوی بخشتی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش نہیں ہے۔ ‘‘ (حقیقۃ الوحی، مرزا غلام احمد صاحب ، ص ۹۶)
۴۔ خاتم النبیین کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپ کی مہر کے بغیر کسی کی نبوت تصدیق نہیں ہوسکتی ۔ جب مہر لگ جاتی ہے تو وہ کاغذ سند ہوجاتاہے اور مصدقہ سمجھا جاتاہے ۔ اسی طرح آنحضرت ؐ کی مہر اور تصدیق جس نبوت پر نہ ہو وہ صحیح نہیں ہے۔ ‘‘ (ملفوظات احمدیہ ، محمد منظور الٰہی ، حصہ پنجم، ص ۲۹۰)