یق کار
(یہ تقریر ۱۹اپریل ۱۹۴۵ء کو سالانہ اجتماع منعقدہ دارالاسلام۔ پٹھان کوٹ میں کی گئی)
حمد و ثناء کے بعد فرمایا:۔
سب سے پہلے میں اس امر پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتا ہوں کہ اس نے ہمیںایک نہایت خشک دعوت اور نہایت بے مزہ طریق کار کو بالآخر لوگو ں کے لیے دلچسپ وخوش ذائقہ بنانے میں توقع سے زیادہ کامیابی عطاکی۔ ہم جس دعوت کولے کر اُٹھے تھے۔اس سے زیادہ کاسد جنس آج دنیا کی دعوتوں کے بازارمیںاور کوئی نہ تھی اوراس کے لیے جوطریق کار ہم نے اختیار کیا اس کے اندران چیزوں میں کوئی چیز بھی نہ تھی جوآج کل دنیا کی دعوتو ں کے پھیلانے میں اور خلق کو اپنی طرف متوجہ کرنے میںاستعمال کی جاتی ہیں۔نہ جلسے نہ جلوس ،نہ نعرے ،نہ جھنڈے ،نہ مظاہرے، نہ نمائش نہ تقریریں،نہ واعظ۔ لیکن اس کے باوجودہم دیکھتے ہیں اور یہ دیکھ کر ہمارا دل شکروسپاس کے جذبے سے لبریز ہوجاتا ہے کہ بندگانِ خدا روزبروز زیادہ کثرت کے ساتھ ہماری اس دعوت کی طرف کھنچ رہے ہیںاور ہمارے بے لطف اجتماعات میں شرکت کیلئے دُوردُورسے بغیرکسی طلب کے آتے ہیں۔
ہمارے اس اجتماع کا اعلان صرف ایک مرتبہ اخبار’’کوثر‘‘میں شائع ہوا اور اس کے بعد کوئی پروپیگنڈا اور کسی قسم کی اشتہاربازی عام اصطلاح میں ’’جلسہ کوکامیاب بنانے کے لیے ‘‘نہیںکی گئی۔ پھربھی ایک ہزار اشخاص ہندوستان کے مختلف گوشوںسے یہاں جمع ہوگئے۔ یہ کشش بہرحال حق ہی کی کشش ہے کیونکہ ہمارے پاس حق کے سوا کوئی اور چیزکھنچنے والی سرے سے ہے ہی نہیں ۔