"صفحاتِ گزشتہ میں اسلام کے جو اصولِ حکمرانی بیان کیے گئے ہیں ۔ نبی ﷺ کے بعد خلفائے راشدین کی حکومت ابھی اصولوں پر قائم ہوئی تھی ۔ آنحضرت ﷺ کی براہ راست تعلیم وتربیت اور عملی رہنمائی سے جو معاشرہ وجود میں آیا تھا اس کا ہر فرد یہ جانتا تھا کہ اسلام کے احکام اور اس کی روح کے مطابق کس قسم کا نظام ِ حکوت بننا چاہیے ۔ اگرچہ آنحضرت ﷺ نے اپنی جانشینی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا ، لیکن مسلم معاشرے کے لوگوں نے خود یہ جان لیا کہ اسلام ایک شُوروی خلافت کا تقاضا کرتا ہے ۔اس لئے وہاں نہ کسی خاندانی بادشاہی کی بنا ڈالی گئی ، نہ کوئی شخص طاقت استعمال کر کے برسراقتدار آیا ، نہ کسی نے خلافت حاصل کرنے کے لئے خود کوئی دوڑ دھوپ یا برائے نام بھی اس کے لئے کوئی کوشش کی ، بلکہ یکے بعد دیگرے چار اصحاب کو لوگ اپنی آزاد مرضی سے خلیفہ بناتے چلے گئے ۔اس خلافت کو امت نے خلافت راشدہ ( راست روخلافت ) قرار دیا ہے ۔ اس سے خود بخود یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی نگاہ میں خلافت کا صحیح طرز یہی ہے ۔