مسلمانوں میں حقوق اور مراتب کے لحاظ سے کامل مساوات، اسلامی دستور کا ساتواں اصول تھا جسے ابتدائی اسلامی ریاست میں پوری قوت کے ساتھ قائم کیا گیا تھا۔ مسلمانوں کے درمیان نسل، وطن، زبان وغیرہ کا کوئی امتیاز نہ تھا۔ قبیلے اور خاندان اور حسب ونسب کے لحاظ سے کسی کو کسی پر فضیلت نہ تھی۔ خدا اور رسولؐ کے ماننے والے سب لوگوں کے حقوق یکساں تھے اور سب کی حیثیت برابر تھی۔ ایک کودوسرے پر ترجیح اگر تھی تو سیرت واخلاق اور اہلیت وصلاحیت، اور خدمات کے لحاظ سے تھی۔ لیکن خلافت کی جگہ جب بادشاہی نظام آیا تو عصبیت کے شیاطین ہر گوشے سے سر اٹھانے لگے۔ شاہی خاندان اور ان کے حامی خانوادوں کا مرتبہ سب سے بلند وبرتر ہو گیا۔ ان کے قبیلوں کو دُوسرے قبیلوں پر ترجیحی حقوق حاصل ہو گئے۔ عربی اور عجمی کے تعصبات جاگ اُٹھے اور خود عربوں میں قبیلے اور قبیلے کے درمیان کش مکش پیدا ہو گئی۔ ملت اسلامیہ کو اس چیز نے جو نقصان پہنچایا اس پر تاریخ کے اوراق گواہ ہیں۔