اس علمی ، فکری اور تعمیری کام کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی خالص جمہوری طریقہ سے اور قطعی آئینی خطوط پر پاکستان میں اسلامی حکومت کے قیام کے لیے جدوجہد کررہی ہے اور بالکل ناگزیر طور پر اس راہ میں مخالفتوں، بدنامیوں اور سازشوں کا اسے مقابلہ کرناپڑتاہے لیکن اس کو جماعت کی بد قسمتی کہیے یا مخالفوں کی اخلاقی کمزوری کہ جماعت اسلامی کی دعوت ، مقصد اور طریق کار کو غلط، نقصان دہ یا ناقابل عمل ٹھہرا کر نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفاد کے خلاف اور اپنے مستقبل کے لیے خطرناک پا کر حریفوں کی طرف سے مخالفت میں ایسے ہتھکنڈے استعمال ہوئے ہیں جو نہ صرف یہ کہ غیر جمہوری ہیں بلکہ غیر شریفانہ بھی ہیں اور اس لحاظ سے قوم کی بہبود اور ملک کے مستقبل دونوں کے لیے یکساں طور پر غلط اور مُضر بھی۔
بظاہر یہ بات عجیب سی معلوم ہوتی ہے کہ پاکستان کی اس سرزمین پر، جو اسلام کے نام پر وجو دمیں آئی ، مسلمان کہلانے والے ایسے لوگ بھی موجود ہوں جو لادینیت کے پرستار اور خداکی شریعت کے مخالف ہوں ، لیکن بات اپنی جگہ خواہ کتنی ہی افسوسناک کیوں نہ ہو ، بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری صفوں میں مسلمانوں کے سے نام رکھنے والے ایسے افراد بھی موجود ہیںجن کو اسلامی نظام سے نفرت ، جماعت اسلامی کے نام سے چڑ اور مولانا مودودیؒ سے خدا واسطے کابیرہے۔
یہ گروہ اگرچہ بے حد قلیل التعداد ہے لیکن اقتدار کے اعلیٰ مناصب پر قابض ہونے کی وجہ سے ہر قسم کے جوڑ تو ڑ، شرارتیں اور سازشیں کرنے پر قادر ہے۔ یہ لوگ کھل کر اسلام کی مخالفت کرنے کی جرأت نہیں رکھتے۔ اس لیے ’’ملائیت ‘‘ اور ’’مذہبی جنون ‘‘ کے ناموں کی آڑ لے کر اسلام کے خلاف اپنے دل کا بخار نکالتے ہیں اور علمائ کی توہین اور اسلام پسند عناصر کی مخالفت کے پردہ میں پاکستان میں اسلامی دستور کے خلاف اور نظامِ اسلامی کے قیام کو روکنا چاہتے ہیں۔