(۶)عن جابر بن عبداللّٰہ قال سمعت رسول اللّٰہ ﷺ… فینزل عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام فیقول امیرھم تعال فصل فیقول لاان بعضکم علی بعض امراء تکرمتہ اللّٰہ ھذہ الامتہ۔
(مسند احمد ،بسلسلہ روایات جابر ابن عبداللہ ۔ مسلم نے بھی اس روایت کو نقل کیاہے)
ترجمہ :جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا …پھر عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے ، مسلمانوں کا امیر ان سے کہے گا آیئے! آپ نماز پڑھایئے، مگر وہ کہیں گے کہ نہیں،تم لوگ ایک دوسرے کے امیر ہو۔ یہ وہ اس عزت کا لحاظ کرتے ہوئے کہیں گے جو اللہ نے اس امت کو دی ہے۔ ‘‘
(۷) عن جابر بن عبداللّٰہ (فی قصۃ ابن صیاد) فقال عمر بن الخطاب ائذن لی فاقتلہ یارسول اللّٰہ فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان یکن ھو فلست صاحبہٗ انما صاحبہ عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام وان یکن فلیس لک ان تقتل رجلامن اھل العھد۔
(مشکوٰۃ ،کتاب الفتن، باب قصہ ابن صیاد، بحوالہ شرح السنہ بغوی)
ترجمہ: جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ (ابن صیاد کا قصہ بیان کرتے ہوئے انھوںنے کہا) تب حضرت عمر بن خطابؓ بولے کہ یارسول اللہﷺ مجھے اجازت دیجیے کہ میں اسے قتل کردوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر یہ وہی ہے (یعنی دجال ہے) تو اس کے قتل کرنے والے تم نہیں ہو بلکہ عیسیٰ ابن مریم ہیں ، اور اگریہ وہ نہیں ہے تو تمہیں اہل عہد ( یعنی ذمیوں ) میں سے ایک شخص کو قتل کر دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ‘‘
(۸)عن جابر بن عبداللّٰہ (فی قصۃ الدجال) فاذاھم بعیسیٰ بن مریم علیہ السلام فتقام الصلوٰۃ فیقال لہ تقدم یاروح اللّٰہ فیقول لیتقدم امامکم فلیصل بکم فاذا صلی صلوٰۃ الصبح خرجوا الیہ۔ قال فحین یری الکذاب بنماث کمابنماث الملح فی الماء فیمشنی الیہ فیقتلہ حتیٰ ان الشجر والحجر ینادی یاروح اللّٰہ ھذا الیھودی، فلایترک ممن کان یتبعہ احد الاقتلہ۔ (مسند احمد ،بسلسلہ روایات جابرؓ)
ترجمہ: جابر بن عبداللہؓ (دجال کاقصہ بیان کرتے ہوئے) روایت کرتے ہیںکہ اس اثنامیں مسلمانوں کے درمیان عیسیٰ علیہ السلام آجائیں گے پھر نماز کھڑی ہوگی اور ان سے کہا جائے گاکہ اے روح اللہ ، آپ آگے بڑھیں، مگر وہ کہیں گے کہ نہیں تمہارے ہی امام کو آگے بڑھنا چاہیے، وہی نماز پڑھائیں۔ پھر جب صبح کی نماز پڑھ چکیں گے تو مسلمان دجال کے مقابلے پر نکلیں گے ۔ فرمایا جب وہ کذاب (یعنی دجال ) ان کو دیکھے گا تو اس طرح گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتاہے۔ پھر وہ اس کی طرف بڑھیں گے اور اسے قتل کردیں گے اور نوبت یہ آجائے گی کہ درخت اور پتھر پکار اٹھیں گے کہ اے روح اللہ ، یہ یہودی میرے پیچھے چھپاہواہے ۔ دجال کے پیروئوں میں سے کوئی نہ بچے گا جو قتل نہ کردیا جائے۔ ‘‘