۵۔ ’’خدا نے ایسا کیاکہ اپنی حکمت اور لطف سے آپ کے (یعنی محمدؐ کے) بعد تیرہ سو برس تک اس لفظ (یعنی نبوت ) کو آپ کی امت سے اٹھادیا تاکہ آپ کی نبوت کی عظمت کا حق ادا ہوجائے (یعنی آپ کے بعد ہی دوسرے لوگوں کے نبی کہلانے سے آپ کی نبوت کی ہتک نہ ہو ) اور پھر چونکہ اسلام کی عظمت چاہتی تھی کہ اس میں بھی بعض ایسے افراد ہوں جن پر آنحضرت ؐ کے بعد لفظ نبی اللہ بولا جائے اور پہلے سلسلے سے( یعنی موسوی انبیا کے سلسلے ) مماثلت پوری ہو ، آخری زمانے میں مسیح موعود کے واسطے آپ کی زبان سے نبی اللہ کا لفظ نکلوا دیا ۔ ‘‘
(ارشاد مرزا غلام احمد صاحب مندرجہ اخبار الحکم قادیان ، مورخہ ۷ / اپریل ۱۹۰۳ ء
منقول از رسالہ ختم نبوت از فخر الدین ملتانی ، ص ۱۰)