۹۔’’یہ کس قدرلغواورباطل عقیدہ ہے کہ ایساخیال کیاجائے کہ بعدآنحضورؐکے وحی الٰہی کادروازہ ہمیشہ کے لیے بندہوگیااورآئندہ کوقیامت تک اس کی کوئی بھی امیدنہیں۔ صرف قصوںکی پوجاکرو۔پس کیاایسامذہب کچھ مذہب ہوسکتاہے جس میںبراہ راست خداتعالیٰ کاکچھ پتہ نہیںلگتا۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم‘صفحہ ۱۸۳۔واضح رہے کہ براہین احمدیہ کاحصہ پنجم ۱۹۰۸ء میںشائع ہواتھا۔)
۱۰۔’’اورمیںجیساکہ قرآن شریف کی آیات پرایمان رکھتاہوںایساہی بغیرفرق ایک ذرہ کے خداکی اس کھلی وحی پرایمان لاتاہوںجومجھے ‘جس کی سچائی اس کے متواتر نشانوں سے مجھ پرکھل گئی ہے اورمیںبیت اللہ میںکھڑے ہوکریہ قسم کھاسکتاہوںکہ وہ پاک وحی جو میرے پرنازل ہوتی ہے وہ اسی خداکاکلام ہے جس نے حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ اور حضرت محمدمصطفیٰ ؐ پراپناکلام نازل کیاتھا۔‘‘ (ایک غلطی کاازالہ ‘مرزاغلام احمدصاحب)
۱۲۔’’مجھے اپنی وحی پرایساہی ایمان ہے جیساکہ تورات اورانجیل اورقرآن کریم پر۔‘‘
(اربعین نمبر۴‘مرزاغلام احمدصاحب‘ص۲۵)
۱۳۔’’آمدنزدمن جبرئیل علیہ السلام ومرابرگزیدوگردش دادنگشت خودراواشارہ کروخدا ترازدشمناںنگہ خواہدداشت۔‘‘ (مواہب الرحمان‘مرزاغلام احمدصاحب‘ ص۲۳)