سوال
یہ بھی دریافت طلب ہے کہ بندوق سے شکار کرنا کیسا ہے؟اس معاملے میں میرے سامنے پارۂ دوم کی یہ آیت ہے کہ وَاِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِي الْاَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيْہَا وَيُہْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ۰ۭ وَاللہُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ({ FR 2240 }) (البقرہ:۲۰۵) کتب فقہ میں یہ مسئلہ جو درج ہے کہ تکبیر پڑھ کر شکار پر کتا چھوڑا جائے یا بندوق چلائی جائے تو شکاراگر زخمی ہوکر بغیر ذبح کیے مرجائے تو بھی وہ حلال ہے،اس کے بارے میں آپ کی راے کیا ہے؟
جواب
کسی جانور پر اگر شکار ی کتے یا دوسرے شکاری جانور کو اﷲ کا نام لے کر چھوڑاجائے اور وہ شکاری جانور کے حملے سے مرجائے تو اس کا کھانا ازروے قرآن جائز ہے۔ اور اگر تیراﷲ کا نام لے کر چھوڑا جائے اور اس کی ضرب سے جانور مر جائے تو اس کا کھانا ازروے حدیث جائز ہے۔ پہلی چیزکی دلیل سورۂ المائدہ کے پہلے رکوع میں موجود ہے اور دوسری چیز کی دلیل کے لیے حدیث کی کسی کتاب میں کتاب الصید نکال کر دیکھ لیجیے۔بندوق کے متعلق آپ نے جو کچھ لکھا ہے وہ کتب فقہ میں مذکور نہیں ہے۔ (ترجمان القرآن، اپریل،مئی۱۹۵۲ء)