"” ایمان نا م ہے اقرار اور تصدیق کا ۔””[25] الوصیہ میں اس کی تشریح امام نے اس طرح کی ہے :”” ایمان زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق کا نام ہے ۔”” پھر کہتے ہیں :”” نہ اقرار اکیلا ایمان ہے اور نہ محض معرفت ہی کو ایمان کہاجاسکتا ہے ۔ "” آگے چل کر اس کی مزید تشریح وہ اس طرح کرتے ہیں :”” عمل ایمان سے الگ ایک چیز ہے اور ایمان عمل سے الگ ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ بسااوقات مومن سے عمل مرتفع ہوجاتا ہے مگر ایمان اس سے مرتفع نہیں ہوتا ۔ مثلا یہ کہا جاسکتا ہے کہ فقیر پر زکوٰۃ واجب نہیں مگر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس پر ایمان واجب نہیں ۔ "”[26]اس طرح انھو ں نے خوارج کے اس خیال کی تردید کردی کہ عمل ایمان کی حقیقت میں شامل ہے اور گناہ لازما عدم ایمان کاہم معنی ٰ ہے ۔