سوال
کیا بزرگان سلف اور ائمہ نے جو اجتہادات کیے،اگر ان مسائل میں کوئی تبدیلی واضافہ ممکن نہیں تو ان کو اختیار کرلیا جائے، ورنہ زمانہ کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق ان کا اجتہاد کچھ مسائل میں اگر سازگار نہ رہا ہو تو آج کے فقہا ازسر نو اجتہاد کریں جو دورحاضر کی ضروریات کے مطابق ہو؟
جواب
بزرگان سلف کے اجتہادات نہ تو اٹل قانون قرار دیے جاسکتے ہیں اور نہ سب کے سب در یا برد کردینے کے لائق ہیں ۔صحیح اور معتدل مسلک یہی ہے کہ ان میں رد و بدل کیا جاسکتا ہے، مگرصرف بقدر ضرورت اور اس شرط کے ساتھ کہ جو ردوبدل بھی کیا جائے تو دلائل شرعیہ کی بنا پر کیا جائے۔نیزنئی ضروریات کے لیے نیا اجتہاد بھی کیا جاسکتا ہے مگر اس کے لیے شرط یہی ہے کہ اس اجتہاد کا ماخذ کتاب اﷲ اور سنت رسول اﷲؐ ہو اور یہ اجتہاد وہ لوگ کریں جو علم وبصیرت کے ساتھ جذبہ اتباع واطاعت بھی رکھتے ہوں ۔رہے وہ لوگ جو زمانہ جدید کے رجحانات سے مغلوب ہوکر دین میں تحریف کرنا چاہتے ہیں ، تو ان کے حق اجتہاد کو تسلیم کرنے سے ہمیں قطعی انکار ہے۔ (ترجمان القرآن، دسمبر۱۹۵۰ء)