(۱۱)جہاںتک حضرت مسیح کے نزول کاتعلق ہے‘علمائے اسلام یہ تصریح کرتے ہیں کہ یہ نزول نبی کی حیثیت میںنہیںہوگا(ملاحظہ ہوضمیمہ ۳)۔بلکہ شرح عقائد نسفی‘ تفسیر روح البیان اورتفسیرروح المعانی میںیہ صاف صاف کہاگیاہے کہ ان کی طرف نہ وحی ہوگی اورنہ وہ احکام مقرر کریںگے۔(ضمیمہ نمبر۳‘پیراگراف۹و۳اضمیمہ نمبر۵‘پیراگراف ۱۰)نیز احادیث میںکہیںکوئی اشارہ تک ایسانہیںپایاجاتاجس سے حضرت عیسیٰ کے نبی کی حیثیت سے آنے اوربذریعہ شرعی احکام پانے کاشبہ کیاجاسکتاہو۔
رہے مہدی‘توان کے بارے میںنبوت اوروحی کاسرے سے کوئی سوال ہی پیدا نہیںہوتا۔پیراگراف نمبر۸و۹میںجوکچھ بیان کیاجاچکاہے وہ اس نکتے کی توضیح کے لیے کافی ہے۔