آخرمیں چندالفاظ پیش نظر پمفلٹ کے بارے میں عرض کرنا ہیں، ان سطور کی اشاعت کامقصد مولانا مودودی کے مقدمہ سے متعلق وہ تمام حالات عوام کے سامنے لانے ہیں جن کے جاننے کا لوگوں کو شدید اشتیاق ہے اور جن کو پیش نظر رکھے بغیر پبلک خود کوئی رائے قائم نہیں کرسکتی ۔ نیز اس سے مقصود اس پروپیگنڈے کاازالہ کرنا بھی ہے جو خود مرکزی حکومت کے انتہائی ذمہ دار افراد تک کی جانب سے سننے میں آ رہاہے کہ مولانا مودودی کو دراصل سزا مسلح افواج میں مضرت رساں پروپیگنڈا کرنے کے جرم میں دی گئی ہے اور اس کے ثبوت میں اے پی پی کی اس خبر کا حوالہ دیا جارہاہے جو مولانا مودودی کی گرفتاری کے تقریباً ایک ہفتہ بعد اخبارات میں شائع ہوئی تھی اور جس میں ’’باوثوق ذرائع‘‘ سے یہ بات معلوم ہونے کا اعلان کیاگیاتھاکہ مولانا مودودی کا عنقریب کورٹ مارشل کیا جائے گا۔ کیونکہ ان کے خلاف علاوہ دیگر الزامات کے فوج میں مضرت رساں پروپیگنڈا کرنے کا الزام بھی ہے۔ یہ خبر رساں ایجنسی جو ایک پبلک ادارہ ہونے کے باوجود ریڈیو کی طرح صرف حکومت کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے مخصوص ہوچکی ہے یوں تو جماعت اسلامی کی بڑی سے بڑی خبر کو بھی دبا دینے اور مولانا مودودی کا نام تک اپنی نشریات میں نہ آنے دینے کا خاصاہتمام کرتی ہے لیکن اس بے بنیاد الزام ،صریح جھوٹ اور شرارت انگیز افواہ کو پھیلانے میں اس نے خاص دلچسپی کااظہار کیا ۔ اس کے کارپرداز شاید یہ سمجھتے ہوں گے کہ برسراقتدار گروہ کی خوشامدہی بس حاصل زندگی ہے اور اس کا عتاب تباہ کن ۔ لیکن وہ یہ بھولے ہوئے ہیں کہ ایک اقتدار اعلیٰ اور بھی ہے۔ ایک دن جس کے سامنے جھوٹ و افترا کے ایک ایک لفظ کا حساب دینا پڑے گا اور جس کی پکڑ اور عذاب کے آگے وقت کے نمرودوں اور فرعونوں تک کاعتاب بے حقیقت نظر آنے لگے گا۔