اگر ہمیں اپنے موجودہ نظامِ تعلیم کی اصلاح کرنی ہے تو پھر ہم کو ایک انقلابی قدم اٹھانا ہو گا۔ درحقیت اب یہ ناگزیر ہو چکا ہے کہ وہ دونوں نظامِ تعلیم ختم کر دئیے جائیں، جو اب تک ہمارے ہاں رائج رہے ہیں۔ پرانا مذہبی نظامِ تعلیم بھی ختم کیا جائے اور یہ موجودہ نظامِ تعلیم بھی جو انگریز کی رہنمائی میں قائم ہوا تھا۔ ان دونوں کی جگہ ہمیں ایک نیام نظام تعلیم بنانا چاہیے جو ان کے نقائص سے پاک ہو اور ہماری ان ضرورتوں کو پورا کر سکے جو ہمیں ایک مسلمان قوم، اور ایک آزاد قوم، اور ایک ترقی کی خواہش مند قوم کی حیثیت سے اس وقت لاحق ہیں۔ اسی نظامِ تعلیم کا نقشہ اور اس کے قائم کرنے کا طریقہ میں یہاں پیش کرنا چاہتا ہوں۔