Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

وہابی اور وہابیت
وہابی اور نجد کا فرقہ
حضرت حوا کی پیدائش
مالی عبادات اور بدنی عبادات کے ایصالِ ثواب کا معاملہ
ایصالِ ثواب کا اللّٰہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہونا
دوسروں کے لیے ایصالِ ثواب
اصحاب ِقبور سے دُعا کی درخواست
دُعا میں بزرگوں کی حرمت وجاہ سے توسل
مسئلہ حیات النبیﷺ
سجود لِغیر اﷲ
علمِ غیب
حاضر وناظرہونے کا معاملہ
خواب میں زیارتِ نبویؐ
سحر کی حقیقت اور معوّذتین کی شان نزول
گھر،گھوڑے اور عورت میں نحوست
شفاعت کا انکار
شفاعت کا صحیح تصور
اذان میں رسالت کی شہادت
کیا نماز میں درود پڑھنا شرک ہے؟
رسول اللّٰہﷺ کا تشہد
سنت نماز اور شرک
نماز کے آخر میں سلام کے مخاطب
رسول اللّٰہ ﷺ کی رکعاتِ نماز کی تعداد
اجنبی ماحول میں تبلیغِ اسلام
غیر مسلموں کے برتنوں میں کھانا
دعوت میں شراب پیش کرنا
روزے رکھنے کی طاقت کے باوجود فدیہ دینا
کُتوں کے منہ لگے ہوئے کپڑوں کو دھونا
جرابوں پر مسح
مہر معجل کا حکم
غیر محرم قریبی اعزّہ سے پردے کی صورت
غیر محرم رشتہ دار اور غیر محرم اجانب سے پردہ
غیر مَحرم اَعِزّہ کے سامنےآمنے کا مطلب
اللّٰہ تعالیٰ اور رسول ﷺ کے مقابلے میں ماں کی اطاعت
عورت کا مردوں کو خطاب
خواتین کی تعلیم اور ملازمت
جہاد کے موقع پر خواتین کی خدمات
شادی پر استطاعت سے بڑھ کر خرچ کرنا
ہم پلا لوگوں میں شادی کرنا
لڑکی والوں کی طرف سے رشتہ میں پہل کرنا
شادی بیاہ ،پیدائش اور موت کی تقریبات
رسُومات کی اصلاح میں ترجیحات
مہر کے تقرر میں حیلے نکالنا
آلات کے ذریعے سے توالد وتناسل
آلاتِ موسیقی اور ان کی تجارت
شادی بیاہ کے موقع پر باجے وغیرہ بجانا
موسیقی استعمال کرنے والوں کے ساتھ تعلق داری
موسیقی والی شادی میں شرکت
دُف کی ترقی یافتہ شکلوں کا حکم
دُف کے استعمال کا مفہوم
گڑیوں(کھلونوں) کاحکم
اشتہاری تصویریں
کنیز کی تعریف اور شرعی حیثیت
تعددِ ازواج اور لونڈیاں
تعدّدِ ازواج پرپابندی
توأم متحد الجسم لڑکیوں کا نکاح
طلاق قبل از نکاح
عدت خلع
ضبطِ ولادت کے جدید طریقوں کا حکم
ضبطِ ولادت اور بڑھتی ہوئی آبادی
جرم کی دنیوی سزا ملنے کی صورت میں آخرت کی سزا کا معاملہ
اپنی قوم میں شادی
نکاح و طلاق کےملکی قوانین اور شریعت
منکوحہ کتابیہ کے لیے آزادیِ عمل کے حدود
نکاح بلا مہر
اﷲ تعالیٰ کے حقوق ا ور والدین کے حقوق
پردہ اور اپنی پسند کی شادی
لفظ نکاح کا اصل مفہوم
عورت کی عصمت وعفت کا مستقبل
بیوی اور والدین کے حقوق
قرآن میں زنا کی سزا
بالغ عورت کا اختیار ِنکاح
شادی بیاہ میں کفاء ت کا لحاظ
نکاحِ شِغار

خواتین اور دینی مسائل

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اصحاب ِقبور سے دُعا کی درخواست

سوال : کسی بزرگ کی قبر پر جاکر اس طرح کہنا کہ’’اے ولی اﷲ!آپ ہمارے لیے اﷲ سے دعا کریں‘‘کیا درست ہے؟

جواب: کسی بزرگ سے اپنے حق میں دُعاے خیر کی درخواست کرنا بجائے خود کوئی قابل اعتراض چیز نہیں ہے۔آدمی خود بھی اﷲ سے دعا مانگ سکتا ہے،اور دوسروں سے بھی کہہ سکتا ہے کہ میرے لیے دعا کرو۔ لیکن وفات یافتہ بزرگوں کی قبروں پر جاکر یہ درخواست پیش کرنا معاملے کی نوعیت کو بالکل ہی بدل دیتا ہے۔قبر پر یہ بات کہنے کی دو ہی صورتیں ممکن ہیں۔ ایک یہ کہ آپ اپنے دل میں،یا چپکے چپکے ایسا کہیں۔اس کے معنی یہ ہوں گے کہ آپ ان بزرگوں کی سماعت کی شان وہی کچھ سمجھ رہے ہیں جو اﷲ کی ہے کہ:
﴿وَاَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْہَرُوْا بِہٖ۝۰ۭ اِنَّہٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ﴾ (الملک67:13)
(تم اپنی بات آہستہ سے کہو یا زور سے،وہ تو دلوں کا حال بھی جانتا ہے)
دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ زور زور سے ان ولی اﷲ کو پکار کر یہ بات کہیں۔اس صورت میں اعتقاد کی خرابی تو لازم نہ آئے گی مگر یہ اندھیرے میں تیر چلا نا ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ آپ پکار رہے ہوں اور وہ نہ سن رہے ہوں۔کیوں کہ سماع موتیٰ کا مسئلہ مختلف فیہ ہے۔یہ بھی ہوسکتاہے کہ ان کا سماع تو ممکن ہو، مگر ان کی روح اس وقت وہاں تشریف نہ رکھتی ہو،اور آپ خواہ مخواہ خالی مکان پر آوازیں دے رہے ہوں۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کی روح تشریف فرما تو ہو مگر وہ اپنے ربّ کی طرف مشغول ہوں،اور آپ اپنی غرض کے لیے چیخ چیخ کر ان کو اُلٹی اذیت دیں۔دنیا میں کسی نیک آدمی سے دعا کرانے کے لیے آپ جاتے ہیں تو مہذب طریقے سے پہلے ملاقات ہوتی ہے پھر آپ عرض مدعا کرتے ہیں۔یہ تو نہیں کرتے کہ مکان کے باہر کھڑے ہوکر بس چیخنا شروع کردیا۔کچھ پتا نہیں کہ اندر ہیں یا نہیں ہیں۔ ہیں تو آرام میںہیں یا کسی کام میں مشغول ہیں،یا آپ کی بات سننے کے لیے خالی بیٹھے ہیں۔
اب غور کیجیے کہ وفات یافتہ بزرگو ں کے معاملے میںجب ہمارے لیے ان کے احوال معلوم کرنے اور ان سے بالمشافہ ملاقات کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے تو ان کے مکانوں پر جاکر اندھادھند چیخ پکار شروع کردینا آخر کس معقول آدمی کا کام ہوسکتا ہے۔دعا کروانے کا یہ طریقہ اگر قرآن وحدیث میںسکھایا گیا ہوتا،یا اس کا کوئی ثبوت موجود ہوتا کہ صحابہؓ کے عہد میں یہ رائج تھا، تب تو بات صاف تھی ۔بڑے اطمینان کے ساتھ یہ کام کیا جاسکتا تھا۔لیکن جب وہاں اس کا کوئی پتہ نشان نہیں ملتا تو آخر ایسا طریقہ کیوں اختیار کیا جائے جس کی ایک صورت توصریحاً صفات الٰہی کے تصور سے ٹکراتی ہے ،اور دوسری صورت علانیہ غیر معقول نظر آتی ہے۔

( ترجمان القرآن ، اکتوبر،نومبر 1957ء)

شیئر کریں