اسلامی قانون کوئی ساکن اور منجمد (static) قانون نہیں ہے کہ ایک خاص زمانے اور خاص حالات کے لیے اس کو جس صورت پر مدوّن کیا گیا ہو اسی صورت میں وہ ہمیشہ قائم رہے اور زمانہ اور حالات اور مقامات کے بدل جانے پر بھی اس صورت میں کوئی تغیر نہ کیا جاسکے۔ جو لوگ اس قانون کو ایسا سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔ بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ وہ اسلامی قانون کی روح ہی کو نہیں سمجھے ہیں۔ اسلام میں دراصل شریعت کی بنیاد حکمت اور عدل پر رکھی گئی ہے ۔ تشریع (قانون سازی) کا اصل مقصد بندگانِ خدا کے معاملات اور تعلقات کی تنظیم اس طور پر کرنا ہے کہ ان کے درمیان مزاحمت اور مقابلے (competition) کے بجائے تعاون اور ہمدردانہ اشتراک عمل ہو، ایک دوسرے کے متعلق ان کے فرائض اور حقوق ٹھیک ٹھیک انصاف اور توازن کے ساتھ مقرر کر دیے جائیں، اور اجتماعی زندگی میں ہر شخص کو نہ صرف اپنی استعداد کے مطابق ترقی کرنے کے پورے مواقع ملیں بلکہ وہ دوسروں کی شخصیت کے نشوونما میں بھی مدد گار ہو، یا کم از کم ان کی ترقی میں مانع و مزاحم بن کر موجب فساد نہ بن جائے۔اس غرض کے لیے اللہ تعالیٰ نے فطرتِ انسانی اور حقائقِ اشیاء کے اس علم کی بناء پر جو اس کے سوا کسی کو حاصل نہیں ہے زندگی کے ہر شعبے میں چند ہدایات دی ہیں، اور اس کے رسولؐ نے اسی کے دیے ہوئے علم سے ان ہدایات کو عملی زندگی میں نافذ کر کے ہمارے سامنے ایک نمونہ پیش کر دیا ہے۔ یہ ہدایات اگرچہ ایک خاص زمانے اور خاص حالات میں دی گئی تھیں اور ان کو ایک خاص سوسائٹی کے اندر نافذ کرایا گیا تھا۔ لیکن ان کے الفاظ سے، اور ان طریقوں سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عملی جامہ پہنانے میں اختیار فرمائے تھے، قانون کے چند ایسے وسیع اور ہمہ گیر اصول نکلتے ہیں جو ہر زمانے اور ہر حالت میں انسانی سوسائٹی کی عادلانہ تنظیم کے لیے یکساں مفید اور قابلِ عمل ہیں۔ اسلام میں جو چیز اٹل اور ناقابلِ تغیر و تبدل ہے وہ یہی اصول ہیں ۔ اب یہ ہر زمانے کے مجتہدین کا کام ہے کہ عمل زندگی میں جیسے جیسے حالات اور حوادث پیش آتے جائیں ان کے لیے شریعت کے اصولوں سے احکام نکالتے چلے جائیں، اور معاملات میں ان کو اس طور پر نافذ کریں کہ شارع کا اصل مقصد پورا ہو۔ شریعت کے اصول جس طرح غیر متبدل ہیں اس طرح وہ قوانین غیر متبدل نہیں ہیں جن کو انسانوں نے ان اصولوں سے اخذ کیا ہے، کیونکہ وہ اصول خدا نے بنائے ہیں، اور یہ قوانین انسانوں نے مرتب کئے ہیں، وہ تمام زمانوں اور مقامات اور حالات ضروریات کے لیے ہیں، اور یہ خاص حالات اور خاص طرح کے معاملات کے لیے۔