۹۔پاکستان کواس طرح کی ایک ریاست بنانے کے لیے ہمارامطالبہ بہت سے معقول وجوہ پرمبنی ہے جن میںسے اہم ترین وجوہ تین ہیں:ایک یہ کہ یہ عین ہمارے ایمان کا تقاضا ہے اورہم ہرگزاپنے ایمان میںمخلص نہیںہوسکتےاگرآزادی اور اختیارات پانے کے بعدبھی ہم اُس رسولﷺ کے احکام کونافذنہ کریںجس کے برحق ہونے پرہم ایمان رکھتے ہیں۔دوسرے یہ کہ پاکستان کے قیام کامطالبہ ہی اس لیے گیا تھاکہ یہاںایک اسلامی ریاست قائم کی جائے جس میںخدااوررسولﷺ کے احکام جاری ہوں اوراسی تمناکے پیچھے لاکھوںمسلمانوںنے اپنی جانیںاورعزتیںاورجائیدادیںقربان کیں۔ تیسرے یہ کہ پاکستان کے باشندوںکی عظیم الشان اکثریت چاہتی ہے کہ ان کی قومی ریاست ایک اسلامی ریاست ہواوراکثریت کی مرضی کوبہرحال نافذہوناچاہیے۔اس میں شک نہیںکہ یہاںکچھ تھوڑے سے لوگ ایسے ضرورموجودہیںجومغربی تہذیب وتمدن اوراس کے نظریات کوبرحق سمجھتے ہیںاوران کے لیے اسلامی ریاست کے تخیل سے اپنے ذہن کو مانوس کرنامشکل ہورہاہے،نیزپاکستان کی ملازمتوںمیںبھی ایک اچھی خاصی تعدادایسے لوگوںکی موجودہے جن کی ساری ذہنی وعملی تربیت مغربی طرزکانظام حکومت چلانے ہی کے لیے ہوئی ہے اورانہیںاسلامی ریاست کانظام آتے دیکھ کرطرح طرح کے خدشات لاحق ہورہے ہیں،مگران کے لیے مناسب یہی ہے کہ جوچیزہونی اورشدنی ہے، اس کے ساتھ اپنے آپ کومطابق بنائیںجس طرح ان کے بزرگوںنے انگریزی دورکی آمدپراپنے آپ کونئے دورکے مطابق بنایاتھا۔ان میںاکثرلوگ ایسے ہیںجواپنے آپ کوجمہوریت کا بڑا شیدائی ظاہرکرتے ہیں۔اب یہ سوچناان کااپناکام ہے کہ چند لوگوں یاخاندانوںکی سہولت کی خاطرایک ایسی چیزکی مزاحمت کرناکہاںتک صحیح ہے جسے باشندگان ملک کی اکثریت چاہتی ہو۔