بہرحال میری ان کوششوںسے یہ بات عیاںہے کہ میںنے اپنی حدتک اس نزاع کے تینوں فریقوں کومصالحت پرآمادہ کرنے میں کوئی کسرنہیں اٹھارکھی ہے۔مگرہرفریق نے مجھے ان کوششوں کی وہ بڑی سے بڑی سزادی ،جووہ دے سکتا تھا۔ایک فریق نے بھرے جلسوںمیںمتعددبارعوام کومیرے خلاف بھڑکایا۔یہاںتک کہ ۶/مارچ کی صبح کوایک مشتعل مجمع میرے مکان پرچڑھ آیا۔دوسرے فریق نے پانچ واجب القتل ’’خونی ملائوں‘‘میںمجھے بھی شمولیت کاشرف عطاکیا۔تیسرے فریق نے مجھے گرفتارکرکے میرا کورٹ مارشل کرایااورمجھے پہلے سزائے موت اورپھرچودہ سال قیدبامشقت کی سزا دلوائی۔