سوال
احادیث میں قرآن مجید کی بعض آیات کے بارے میں بڑے بڑے وعدے پائے جاتے ہیں ۔ مثلاً آیت الکرسی ہی کو لیجیے۔ اس کے متعلق بخاری، مسلم وغیرہ میں معمولی اختلافات سے یہ بیان موجود ہے کہ جو کوئی اس کو پڑھ لے اس کے لیے ایک فرشتہ بحیثیت محافظ و نگراں مقرر کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح چوری سے حفاظت اور مال کے محفوظ رہنے کا مضمون بھی مشہور ہے۔ مگر اس کے باوجود بعض اوقات چوری بھی ہوجاتی ہے اور آدمی کو نقصان بھی پہنچ جاتا ہے۔ اسی طرح احادیث میں مذکور ہے کہ جو شخص یہ کلمات پڑھے گا اُسے کوئی چیز گزند نہیں پہنچا سکتی: بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِی لَایَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْئٌ فِی الْاَرَضِ وَلَافِی السَّمَائ، وھُو السّمیعُ العَلیمُ({ FR 2269 }) مقصد صرف اس قدر ہے کہ باوجود ان شہادتوں کے معاملات کا وقوع مطابقِ وعدہ نہیں ہوتا۔ از راہِ مہربانی اس اُلجھن کو حل فرما دیں ۔
جواب
آیت الکرسی کے جو اثرات احادیث میں بیان کیے گئے ہیں ، نیزبِسْمِ اللّٰہِ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْئٌکی جو تاثیر بیان کی گئی ہے، یہ محض الفاظ کو زبان سے گزار دینے کے نتائج نہیں ہیں ، بلکہ ان چیزوں کو سوچ سمجھ کر جو شخص پڑھے اور ان کے معانی کو اپنے طرز فکر اور کردار میں جذب کرلے، اس کے حق میں فی الواقع ان چیزوں کے وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو بیان کیے گئے ہیں ۔ اس کا یہ مطلب نہ سمجھ لیجیے کہ جو شخص ان چیزوں کو پڑھے گا وہ آفات سے اور ان کے طبعی نتائج سے لازماً محفوظ ہوجائے گا، بلکہ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس شخص کے اندر اتنی زبردست قوت پیدا ہوجائے گی کہ کسی صورتِ حال میں بھی اس کا نفس شکست خوردہ نہ ہوسکے گا۔ حوادثِ طبیعی تو ہر انسان کو پیش آتے ہیں ۔ مگر کمزور طبیعت کا انسان ان سے مات کھا جاتا ہے اور مضبوط عزم و ارادے کا انسان ان سے مغلوب نہیں ہوتا۔